Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_dc636df8cc0d51e155054d75f84ab079, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جل کر جس نے جل کو دیکھا - عمران شمشاد کی شاعری - Darsaal

جل کر جس نے جل کو دیکھا

جل کر جس نے جل کو دیکھا

تم نے اس پاگل کو دیکھا

خواب دیے اور آئینے میں

آنے والے کل کو دیکھا

وقت کے سب سے اونچے پل سے

آتے جاتے پل کو دیکھا

خواہش کے چنگل سے آگے

حیرت کے جنگل کو دیکھا

صحرا میں اک کرسی دیکھی

کرسی پر سچل کو دیکھا

دیکھیں تشنہ لب کی آنکھیں

آنکھوں کے جل تھل کو دیکھا

بادل جب دریا پر برسا

دریا نے بادل کو دیکھا

موسم نے جب کروٹ بدلی

چادر نے کمبل کو دیکھا

آنکھوں کی گہرائی جانی

پیشانی کے بل کو دیکھا

دلدل کے سبزے سے گزرے

سبزے کے دلدل کو دیکھا

ماضی کے ہر پیڑ پہ ہم نے

مستقبل کے پھل کو دیکھا

لکھنے والو ہاتھ اٹھا لو

کس کس نے مقتل کو دیکھا

تم نے ضدی دیکھے ہوں گے

دل جیسے اڑیل کو دیکھا

مشکل کتنی مشکل میں تھی

مشکل نے جب حل کو دیکھا

کھرچ کھرچ کر شک نے کھدر

مل مل کر ململ کو دیکھا

دریا پیر آباد میں کس نے

شالو اور شل شل کو دیکھا

قینچی جب ڈم ڈم پر جھپٹی

کیکر نے پیپل کو دیکھا

بالٹی گیلن تسلے دیکھے

اور پھر میں نے نل کو دیکھا

دریا کی لہریں گن گن کے

پانی کی بوتل کو دیکھا

حیرم دیو نے سونا کھا کر

چاندی اور پیتل کو دیکھا

دیکھا کیا کیا دیکھ رہا ہے

غور سے جب گوگل کو دیکھا

چینل پر خبریں تو دیکھیں

خبروں کے چینل کو دیکھا

(1128) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jal Kar Jis Ne Jal Ko Dekha In Urdu By Famous Poet Imran Shamshad. Jal Kar Jis Ne Jal Ko Dekha is written by Imran Shamshad. Enjoy reading Jal Kar Jis Ne Jal Ko Dekha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Shamshad. Free Dowlonad Jal Kar Jis Ne Jal Ko Dekha by Imran Shamshad in PDF.