Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_19074f3310bc1206a8e2a195ac0cefa0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا - عمران حسین آزاد کی شاعری - Darsaal

آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا

آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا

زندگی ہم سے کوئی ٹھور بنایا نہ گیا

آسماں مجھ سے میاں حجرے میں لایا نہ گیا

شاعری چھوڑ دی مفہوم چرایا نہ گیا

نوکری کی، لکھی نظمیں، سکوں پایا نہ گیا

شہر دل تجھ کو کسی طور بسایا نہ گیا

گھر کی ویرانیاں رسوا ہوئیں بے کار میں ہی

مجھ سے بازار میں بھی وقت بتایا نہ گیا

جوش میں ڈھا تو دی رشتے کی عمارت لیکن

دونوں سے آج تلک ملبہ ہٹایا نہ گیا

خون کے داغ نہ آ جائیں مرے لہجے میں

اس لیے غزلوں کو اخبار بنایا نہ گیا

دکھ نہ جائے تو بچھڑتی ہوئی بس اس ڈر سے

مجھ سے آنکھوں کو کوئی خواب دکھایا نہ گیا

اپنا حصہ بھی تو مانگا ہے زمیں سے میں نے

آسماں یوں ہی مرے سر پہ گرایا نہ گیا

جو تری یاد کے پنچھی نہ رکے کیا ہے عجب

عمر بھر دل میں تو تجھ کو بھی بٹھایا نہ گیا

ذات مذہب کہ زباں نام اسی کے تو ہیں سب

خود کو جس قید سے تا عمر چھڑایا نہ گیا

خاک دریا کے کناروں کو ملاؤں گا میں

خود کو ہی آج تلک خود سے ملایا نہ گیا

میرا ایمان ہوا خرچ جسے پانے میں

کیا غضب ہوگا جو اس شے کو بچایا نہ گیا

(893) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aasman Mil Na Saka Dharti Pe Aaya Na Gaya In Urdu By Famous Poet Imran Husain Azad. Aasman Mil Na Saka Dharti Pe Aaya Na Gaya is written by Imran Husain Azad. Enjoy reading Aasman Mil Na Saka Dharti Pe Aaya Na Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Husain Azad. Free Dowlonad Aasman Mil Na Saka Dharti Pe Aaya Na Gaya by Imran Husain Azad in PDF.