رات چراغ کی محفل میں شامل ایک زمانہ تھا

رات چراغ کی محفل میں شامل ایک زمانہ تھا

لیکن ساتھ میں جلنے والی رات تھی یا پروانہ تھا

خضر نہیں رہزن ہی ہوگا راہ میں جس نے لوٹ لیا

لیکن یارو شک ہوتا ہے کچھ جانا پہچانا تھا

شب بھر جس روداد و الم پر اشک بہاتے گزری تھی

صبح ہوئی تو ہم نے جانا اپنا ہی افسانہ تھا

کون ہمارے درد کو سمجھا کس نے غم میں ساتھ دیا

کہنے کو تو ساتھ ہمارے تم کیا ایک زمانہ تھا

لوگ اسے جو چاہیں کہہ لیں اپنا تو یہ حال رہا

صرف انہیں سے زخم ملے ہیں جن سے کچھ یارانہ تھا

مصلحتوں کی اس بستی میں لب کھلتے یہ تاب نہ تھی

وضع جنوں کی بات نہ پوچھو وہ بھی ایک بہانہ تھا

تلخئ غم پہنچے تھے بھلانے سود و زیاں میں الجھے ہیں

بادہ فروشوں کی منڈی تھی نام مگر مے خانہ تھا

جن کی خاطر ہم نے اپنا ذوق طلب بدنام کیا

آج وہی کہتے ہیں ہنس کر شاعر تھا دیوانہ تھا

(815) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raat Charagh Ki Mahfil Mein Shamil Ek Zamana Tha In Urdu By Famous Poet Imdad Nizaamii. Raat Charagh Ki Mahfil Mein Shamil Ek Zamana Tha is written by Imdad Nizaamii. Enjoy reading Raat Charagh Ki Mahfil Mein Shamil Ek Zamana Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Nizaamii. Free Dowlonad Raat Charagh Ki Mahfil Mein Shamil Ek Zamana Tha by Imdad Nizaamii in PDF.