Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_741b930ade7ec93346ccfad0c14b6243, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیوں دیکھیے نہ حسن خداداد کی طرف - امداد امام اثرؔ کی شاعری - Darsaal

کیوں دیکھیے نہ حسن خداداد کی طرف

کیوں دیکھیے نہ حسن خداداد کی طرف

لازم نظر ہے گلشن ایجاد کی طرف

پائے جو تیرے گوشۂ دستار کی ہوا

قمری اڑی نہ طرۂ شمشاد کی طرف

بے اصل اے فلک نظر آتا ہے تو مجھے

کرتا ہوں غور جب تری بنیاد کی طرف

گلشن میں کون بلبل نالاں کو دے پناہ

گلچیں و باغباں بھی ہیں صیاد کی طرف

مظلوم ہوں مگر نہیں ملتا کوئی گواہ

ہیں اہل حشر اس ستم ایجاد کی طرف

ناداں کہیں پناہ نہیں موت سے تجھے

کیا دیکھتا ہے قلعۂ فولاد کی طرف

ہم جنس کو ضرور ہے ہم جنس کا خیال

رغبت نہ ہو بشر کو پری زاد کی طرف

مضموں کمر کا ہاتھ نہ آیا جو دہر میں

جانا پڑا مجھے عدم آباد کی طرف

تکلیف جوئے شیر کی دے کر جو تھی خجل

شیریں نہ دیکھ سکتی تھی فرہاد کی طرف

دیوانگی کا زور تماشا ہے اے پری

فصاد کی نگاہ ہے حداد کی طرف

گردن جھکائے شوق شہادت میں ہوں رواں

دل لے چلا ہے کوچۂ جلاد کی طرف

امیدوار چشم عنایت کا ہے غریب

دیکھو تو اک نظر دل ناشاد کی طرف

ناصح اگر ستم نہ سہیں ہم تو کیا کریں

دل دوڑتا ہے یار کی بیداد کی طرف

بلبل سمجھ رہی ہے کہ گلہائے خندہ رو

رکھتے ہیں کان نالہ و فریاد کی طرف

فضل خدا سے اپنی طبیعت ہے بے نیاز

روئے طلب کبھی نہ ہوا داد کی طرف

واعظ سے سن کے قامت توبہ کی خوبیاں

دوڑا خیال اک قد آزاد کی طرف

بھولے ہوئے ہیں سارے زمانے کی نعمتیں

میلان دل جنہیں ہے تیری یاد کی طرف

یا شاہ جن و انس اثرؔ پر بھی اک نظر

رکھتا ہے آنکھ آپ کی امداد کی طرف

(1046) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kyun Dekhiye Na Husn-e-KHuda-dad Ki Taraf In Urdu By Famous Poet Imdad Imam Asar. Kyun Dekhiye Na Husn-e-KHuda-dad Ki Taraf is written by Imdad Imam Asar. Enjoy reading Kyun Dekhiye Na Husn-e-KHuda-dad Ki Taraf Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Imam Asar. Free Dowlonad Kyun Dekhiye Na Husn-e-KHuda-dad Ki Taraf by Imdad Imam Asar in PDF.