کوئی وجود ہے دنیا میں کوئی پرچھائیں

کوئی وجود ہے دنیا میں کوئی پرچھائیں

سو ہر کوئی نہیں ہوتا کسی کی پرچھائیں

مرے وجود کو مانو تو ساتھ چلتا ہوں

کہ میں تو بن نہ سکوں گا تمہاری پرچھائیں

یہی چراغ ہے سب کچھ کہ دل کہیں جس کو

اگر یہ بجھ گیا تو آدمی بھی پرچھائیں

کئی دنوں سے مرے ساتھ ساتھ چلتی ہے

کوئی اداس سی ٹھنڈی سی کوئی پرچھائیں

میں اپنا آپ سمجھتا رہا جسے تا عمر

وہ میرے جیسا ہیولیٰ تھا میری پرچھائیں

نہ خوش ہو کوئی بھی تیزی سے بڑھتی قامت پر

پس غروب نہ ہوگی بچاری پرچھائیں

گمان ہست ہے ہستی کا آئینہ خانہ

سو اپنے آپ کو بھی جان اپنی پرچھائیں

میں نصف سچ کی طرح ہوں بھی اور نہیں بھی ہوں

کہ آدھا جسم ہے میرا تو آدھی پرچھائیں

پھر اس سے اس کے تغافل کا کیا گلہ کرنا

کہ افتخارؔ مغل وہ تو تھی ہی پرچھائیں

(826) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Wajud Hai Duniya Mein Koi Parchhain In Urdu By Famous Poet Iftikhar Mughal. Koi Wajud Hai Duniya Mein Koi Parchhain is written by Iftikhar Mughal. Enjoy reading Koi Wajud Hai Duniya Mein Koi Parchhain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Mughal. Free Dowlonad Koi Wajud Hai Duniya Mein Koi Parchhain by Iftikhar Mughal in PDF.