Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bfcd1313cd4082186a39a62a867acdc3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مطلع غزل کا غیر ضروری کیا کیوں کب کا حصہ ہے - ادریس بابر کی شاعری - Darsaal

مطلع غزل کا غیر ضروری کیا کیوں کب کا حصہ ہے

مطلع غزل کا غیر ضروری کیا کیوں کب کا حصہ ہے

زندگی چاکلیٹ کیک ہے تھوڑا تھوڑا سب کا حصہ ہے

اب جو بار میں تنہا پیتا ہوں کافی کے نام پہ زہر

اس کی تلخ سی شیرینی میں اس کے لب کا حصہ ہے

لوک کہانیوں میں مابعد جدید کی پیش آمد جیسے

فکشن کی ری سیل ویلیو میں مذہب کا حصہ ہے

کے پی کے افغانستان ہے اور بلوچستان ایران

سندھ ہے چین میں اور پیارا پنجاب عرب کا حصہ ہے

سوہنی یا سوہنے سے پہلے حق ہے گھڑے پر پانی کا

کب سے گھڑی میں جب اور تب سے زیادہ اب کا حصہ ہے

مانا ہجر کی رات ہے یہ پر کتنی خوشی کی بات ہے یہ

غم کی رم رم جھم کی ہمدم بزم طرب کا حصہ ہے

کیب چلانے والے داجی ٹیب چلانے والا ساجی

وہ جو ادب کا حصہ تھے تو یہ بھی ادب کا حصہ ہے

طے ہوا نظم ہی مستقبل ہے پان سو بل ہے بھئی پیارو

آنکھ نہ مارو غزل ہمارے حسب نسب کا حصہ ہے

اک دن جب بوڑھے پینٹر کے پاس شراب کے پیسے نہیں تھے

چھت پر یہ گھنگھور گھٹا تب سے اس پب کا حصہ ہے

سیکس جو پہلے ساختیاتی روز و شب کا حصہ تھی

اب مابعد ساختیاتی روز و شب کا حصہ ہے

قافیہ بحر ردیف وغیرہ جیسے حریف ظریف وغیرہ

ان کو ٹھنڈا سوڈا پلاؤ بھائی یہ کب کا قصہ ہے

(1175) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Matla Ghazal Ka Ghair Zaruri Kya Kyun Kab Ka Hissa Hai In Urdu By Famous Poet Idris Babar. Matla Ghazal Ka Ghair Zaruri Kya Kyun Kab Ka Hissa Hai is written by Idris Babar. Enjoy reading Matla Ghazal Ka Ghair Zaruri Kya Kyun Kab Ka Hissa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Idris Babar. Free Dowlonad Matla Ghazal Ka Ghair Zaruri Kya Kyun Kab Ka Hissa Hai by Idris Babar in PDF.