Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1b7bffc6ab995db8094c70b171577957, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دل پیت کی آگ میں جلتا ہے - ابن انشاؔ کی شاعری - Darsaal

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ہاں جلتا رہے اسے جلنے دو

اس آگ سے لوگو دور رہو ٹھنڈی نہ کرو پنکھا نہ جھلو

ہم رات دنا یوں ہی گھلتے رہیں کوئی پوچھے کہ ہم کو نا پوچھے

کوئی ساجن ہو یا دشمن ہو تم ذکر کسی کا مت چھیڑو

سب جان کے سپنے دیکھتے ہیں سب جان کے دھوکے کھاتے ہیں

یہ دیوانے سادہ ہی سہی پر اتنے بھی سادہ نہیں یارو

کس بیٹھی تپش کے مالک ہیں ٹھٹھری ہوئی آگ کے انگیارے

تم نے کبھی سینکا ہی نہیں تم کیا سمجھو تم کیا جانو

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ہاں جلتا ہے اسے جلنے دو

اس آگ سے تم تو دور رہو ٹھنڈی نہ کرو پنکھا نہ جھلو

ہر محفل میں ہم دونوں کی کیا کیا نہیں باتیں ہوتی ہیں

ان باتوں کا مفہوم ہے کیا تم کیا سمجھو تم کیا جانو

دل چل کے لبوں تک آ نہ سکا لب کھل نہ سکے غم جا نہ سکا

اپنا تو بس اتنا قصہ تھا تم اپنی سناؤ اپنی کہو

وہ شام کہاں وہ رات کہاں وہ وقت کہاں وہ بات کہاں

جب مرتے تھے مرنے نہ دیا اب جیتے ہیں اب جینے دو

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ہاں جلتا رہے اسے جلنے دو

اس آگ سے انشاؔ دور رہو ٹھنڈی نہ کرو پنکھا نہ جھلو

لوگوں کی تو باتیں سچی ہیں اور دل کا بھی کہنا کرنا ہوا

پر بات ہماری مانو تو یا ان کے بنو یا اپنے رہو

راہی بھی نہیں رہزن بھی نہیں بجلی بھی نہیں خرمن بھی نہیں

ایسا بھی بھلا ہوتا ہے کہیں تم بھی تو عجب دیوانے ہو

اس کھیل میں ہر بات اپنی کہاں جیت اپنی کہاں مات اپنی کہاں

یا کھیل سے یکسر اٹھ جاؤ یا جاتی بازی جانے دو

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے

(2418) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Pit Ki Aag Mein Jalta Hai In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Dil Pit Ki Aag Mein Jalta Hai is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Dil Pit Ki Aag Mein Jalta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Dil Pit Ki Aag Mein Jalta Hai by Ibn E Insha in PDF.