Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b02c7f68ddfd063e72aef84b2268e58d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جلوہ نمائی بے پروائی ہاں یہی ریت جہاں کی ہے - ابن انشاؔ کی شاعری - Darsaal

جلوہ نمائی بے پروائی ہاں یہی ریت جہاں کی ہے

جلوہ نمائی بے پروائی ہاں یہی ریت جہاں کی ہے

کب کوئی لڑکی من کا دریچہ کھول کے باہر جھانکی ہے

آج مگر اک نار کو دیکھا جانے یہ نار کہاں کی ہے

مصر کی مورت چین کی گڑیا دیوی ہندوستاں کی ہے

مکھ پر روپ سے دھوپ کا عالم بال اندھیری شب کی مثال

آنکھ نشیلی بات رسیلی چال بلا کی بانکی ہے

انشاؔ جی اسے روک کے پوچھیں تم کو تو مفت ملا ہے حسن

کس لیے پھر بازار وفا میں تم نے یہ جنس گراں کی ہے

ایک ذرا سا گوشہ دے دو اپنے پاس جہاں سے دور

اس بستی میں ہم لوگوں کو حاجت ایک مکاں کی ہے

اہل خرد تادیب کی خاطر پاتھر لے لے آ پہنچے

جب کبھی ہم نے شہر غزل میں دل کی بات بیاں کی ہے

ملکوں ملکوں شہروں شہروں جوگی بن کر گھوما کون

قریہ بہ قریہ صحرا بہ صحرا خاک یہ کس نے پھانکی ہے

ہم سے جس کے طور ہوں بابا دیکھو گے دو ایک ہی اور

کہنے کو تو شہر کراچی بستی دل زدگاں کی ہے

(1231) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jalwa-numai Be-parwai Han Yahi Rit Jahan Ki Hai In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Jalwa-numai Be-parwai Han Yahi Rit Jahan Ki Hai is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Jalwa-numai Be-parwai Han Yahi Rit Jahan Ki Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Jalwa-numai Be-parwai Han Yahi Rit Jahan Ki Hai by Ibn E Insha in PDF.