دل آزردہ کو بہلائے ہوئے ہیں ہم لوگ

دل آزردہ کو بہلائے ہوئے ہیں ہم لوگ

کتنے خوابوں کی قسم کھائے ہوئے ہیں ہم لوگ

ایک عالم کے حریف ایک زمانے کے نقیب

جیسے تاریخ کے دہرائے ہوئے ہیں ہم لوگ

ایک مدت ہوئی ہم ڈھونڈھ رہے ہیں خود کو

اپنی آواز کے بھٹکائے ہوئے ہیں ہم لوگ

جس کے شعلوں سے نمو پائیں گے کچھ پھول نئے

آگ سینے میں وہ دہکائے ہوئے ہیں ہم لوگ

جن سے بیدار ہوا لذت آزار کا ذوق

چوٹیں ایسی بھی کئی کھائے ہوئے ہیں ہم لوگ

ایک گتھی جو سلجھ کر بھی نہ سلجھی زنہار

اس کو سلجھا کے بھی الجھائے ہوئے ہیں ہم لوگ

ہوش میں رہ کے بھی لازم ہے کہ مدہوش رہیں

راز آنکھوں کا تری پائے ہوئے ہیں ہم لوگ

گردش وقت کوئی اور ٹھکانا بتلا

محفل دوست سے اکتائے ہوئے ہیں ہم لوگ

آنچ آئی نہ کڑی دھوپ میں لیکن حرمتؔ

چاندنی راتوں کے سنو لائے ہوئے ہیں ہم لوگ

(918) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil-e-azurda Ko Bahlae Hue Hain Hum Log In Urdu By Famous Poet Hurmatul Ikaram. Dil-e-azurda Ko Bahlae Hue Hain Hum Log is written by Hurmatul Ikaram. Enjoy reading Dil-e-azurda Ko Bahlae Hue Hain Hum Log Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hurmatul Ikaram. Free Dowlonad Dil-e-azurda Ko Bahlae Hue Hain Hum Log by Hurmatul Ikaram in PDF.