Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_696f3c5a9ddda665b9481c3d17fb6ff2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ان کہی - حمایت علی شاعرؔ کی شاعری - Darsaal

ان کہی

تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو بھلا کیا معلوم

تیرے چہرے کے یہ سادہ سے اچھوتے سے نقوش

میری تخئیل کو کیا رنگ عطا کرتے ہیں

تیری زلفیں تری آنکھیں ترے عارض ترے ہونٹ

کیسی ان جانی سی معصوم خطا کرتے ہیں

تیرے قامت کا لچکتا ہوا مغرور تناؤ

جیسے پھولوں سے لدی شاخ ہوا میں لہرائے

وہ چھلکتے ہوئے ساغر سی جوانی وہ بدن

جیسے شعلہ سا نگاہوں میں لپک کر رہ جائے

خلوت بزم ہو یا جلوت تنہائی ہو

تیرا پیکر مری نظروں میں ابھر آتا ہے

کوئی ساعت ہو کوئی فکر ہو کوئی ماحول

کوئی ساعت ہو کوئی فکر ہو کوئی ماحول

مجھ کو ہر سمت ترا حسن نظر آتا ہے

چلتے چلتے جو قدم آپ ٹھٹھک جاتے ہیں

سوچتا ہوں کہ کہیں تو نے پکارا تو نہیں

گم سی ہو جاتی ہیں نظریں تو خیال آتا ہے

اس میں پنہاں تری آنکھوں کا اشارہ تو نہیں

دھوپ میں سایہ بھی ہوتا ہے گریزاں جس دم

تیری زلفیں مرے شانوں پہ بکھر جاتی ہیں

جھک کے جب سر کسی پتھر پہ ٹکا دیتا ہوں

تیری باہیں مری گردن میں اتر آتی ہیں

آنکھ لگتی ہے تو دل کو یہ گماں ہوتا ہے

سر بالیں کوئی بیٹھا ہے بڑے پیار کے ساتھ

میرے بکھرے ہوئے الجھے ہوئے بالوں میں کوئی

انگلیاں پھیرتا جاتا ہے بڑے پیار کے ساتھ

جانے کیوں تجھ سے دل زار کو اتنی ہے لگن

کیسی کیسی نہ تمناؤں کی تمہید ہے تو

دن میں تو اک شب مہتاب ہے میری خاطر

سرد راتوں میں مرے واسطے خورشید ہے تو

اپنی دیوانگئ شوق پہ ہنستا بھی ہوں میں

اور پھر اپنے خیالات میں کھو جاتا ہوں

تجھ کو اپنانے کی ہمت ہے نہ کھو دینے کا ظرف

کبھی ہنستے کبھی روتے ہوئے سو جاتا ہوں میں

کس کو معلوم مرے خوابوں کی تعبیر ہے کیا

کون جانے کہ مرے غم کی حقیقت کیا ہے

میں سمجھ بھی لوں اگر اس کو محبت کا جنوں

تجھ کو اس عشق جنوں خیز سے نسبت کیا ہے

تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو نہ ہوگا معلوم

تیرے چہرے کے یہ سادہ سے اچھوتے سے نقوش

میری تخئیل کو کیا رنگ عطا کرتے ہیں

تیری زلفیں تیری آنکھیں ترے عارض ترے ہونٹ

کیسی ان جانی سی معصوم خطا کرتے ہیں

(936) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

An-kahi In Urdu By Famous Poet Himayat Ali Shayar. An-kahi is written by Himayat Ali Shayar. Enjoy reading An-kahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Himayat Ali Shayar. Free Dowlonad An-kahi by Himayat Ali Shayar in PDF.