داستان فطرت ہے ظرف کی کہانی ہے

داستان فطرت ہے ظرف کی کہانی ہے

جتنا اتھلا دریا ہے اتنا تیز پانی ہے

جن لبوں نے سینچا ہے تشنگی کے خاروں کو

اب انہیں کے حصے میں جام کامرانی ہے

پھر سے کھلنے والا ہے کوئی تازہ گل شاید

باغباں کی پھر ہم پر خاصی مہربانی ہے

عقل کب سے بھٹکے ہے نفرتوں کی وادی میں

پیار کی مگر اب بھی دل پہ حکمرانی ہے

زخم کھاتے رہتے ہیں مسکراتے رہتے ہیں

ہم وفا شناسوں کی یہ ادا پرانی ہے

برف بن گئے ارماں منجمد ہوئے جذبے

زیست کے سمندر میں کتنا سرد پانی ہے

اپنے سائے سے ہم خود اے حیات ڈرتے ہیں

مصلحت کی دنیا میں کتنی بد گمانی ہے

(811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dastan-e-fitrat Hai Zarf Ki Kahani Hai In Urdu By Famous Poet Hayat Warsi. Dastan-e-fitrat Hai Zarf Ki Kahani Hai is written by Hayat Warsi. Enjoy reading Dastan-e-fitrat Hai Zarf Ki Kahani Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hayat Warsi. Free Dowlonad Dastan-e-fitrat Hai Zarf Ki Kahani Hai by Hayat Warsi in PDF.