بیتے ہوئے لمحوں کے جو گرویدہ رہے ہیں

بیتے ہوئے لمحوں کے جو گرویدہ رہے ہیں

حالات کے ہاتھوں وہی رنجیدہ رہے ہیں

ان جلووں سے معمور ہے دنیا مرے دل کی

آئینوں کی بستی میں جو نادیدہ رہے ہیں

رندان بلا نوش کا عالم ہے نرالا

ساقی کی عنایت پہ بھی نم دیدہ رہے ہیں

برسوں غم حالات کی دہلیز پہ کچھ لوگ

گل کر کے دئیے ذہنوں کے خوابیدہ رہے ہیں

ہر دور میں انسان نے جیتی ہے یہ بازی

ہر دور میں کچھ مسئلے پیچیدہ رہے ہیں

انسان کی صورت میں کئی رنگ کے پتھر

ہم سینے پہ رکھے ہوئے خوابیدہ رہے ہیں

مجرم کی صفوں میں ہیں وہ مظلوم بھی جن سے

نجمیؔ نے جو کچھ پوچھا تو سنجیدہ رہے ہیں

(872) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bite Hue Lamhon Ke Jo Girwida Rahe Hain In Urdu By Famous Poet Hasan Najmi Sikandarpuri. Bite Hue Lamhon Ke Jo Girwida Rahe Hain is written by Hasan Najmi Sikandarpuri. Enjoy reading Bite Hue Lamhon Ke Jo Girwida Rahe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Najmi Sikandarpuri. Free Dowlonad Bite Hue Lamhon Ke Jo Girwida Rahe Hain by Hasan Najmi Sikandarpuri in PDF.