Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8a06305fb9832a4a22f7550cc31a87f0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شب کی دہلیز سے کس ہاتھ نے پھینکا پتھر - حسن اختر جلیل کی شاعری - Darsaal

شب کی دہلیز سے کس ہاتھ نے پھینکا پتھر

شب کی دہلیز سے کس ہاتھ نے پھینکا پتھر

ہو گیا صبح کا مہکا ہوا چہرہ پتھر

کچھ انوکھی تو نہیں میری محبت کی شکست

آئنے جب بھی مقابل ہوئے جیتا پتھر

اس طلسمات کی وادی میں پلٹ کر بھی نہ دیکھ

ورنہ ہو جائے گا خود تیرا سراپا پتھر

یاد کی لہر بہا لائی ہے کس دیس مجھے

ہے یہاں وقت کا بہتا ہوا دریا پتھر

کس کے پیکر میں سماتا مرے احساس کا لوچ

میں نے انساں سے خجل ہو کے تراشا پتھر

تیری آنکھوں میں ابھی نیند کے ڈورے کیوں ہیں

یاں تو اک چوٹ سے ہو جاتے ہیں بینا پتھر

کند کر دیتا ہے یوں ذہن کو حالات کا زہر

جیسے بن جائے چمکتا ہوا سونا پتھر

تیری سوچوں کی قسم اے مرے خاموش خدا

مجھ سے کرتے ہیں اطاعت کا تقاضا پتھر

مجھ سے مایوس نہ پلٹے مری تقدیر کے غم

میری انگلی میں نہ تھا کوئی چمکتا پتھر

کتنی دل دار ہے ساحل کی چمکتی ہوئی ریت

اب نہیں پاؤں تلے کوئی نکیلا پتھر

میں سر دار کھڑا ہوں کئی صدیوں سے جلیلؔ

کون مارے گا مرے جسم پہ پہلا پتھر

(1034) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab Ki Dahliz Se Kis Hath Ne Phenka Patthar In Urdu By Famous Poet Hasan Akhtar Jaleel. Shab Ki Dahliz Se Kis Hath Ne Phenka Patthar is written by Hasan Akhtar Jaleel. Enjoy reading Shab Ki Dahliz Se Kis Hath Ne Phenka Patthar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Akhtar Jaleel. Free Dowlonad Shab Ki Dahliz Se Kis Hath Ne Phenka Patthar by Hasan Akhtar Jaleel in PDF.