Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8b7938ac854ecf8fecb7523d3b723994, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ماضی میں رہ جانے والی آنکھیں - حسن اکبر کمال کی شاعری - Darsaal

ماضی میں رہ جانے والی آنکھیں

ہم سب کی یادوں میں ہے اک سبز دریچہ

جس میں رکھا ہے گلدان

اس گلدان میں اب تک تازہ پھول سجے ہیں

پھولوں میں دو آنکھیں ہیں

جو ماضی کی تاریک گزر گاہوں میں

جیسے شمعیں بن کر روشن ہیں

ان آنکھوں اور ہم لوگوں میں

اب وقت کا صحرا حائل ہے

دور ہیں لیکن یہ آنکھیں ہر لمحہ دیکھتی رہتی ہیں

ہم کیسے ہیں کس دیس میں ہیں

کس بھیس میں ہیں کن لوگوں میں ہیں

کون ہمیں خوشیاں دیتا ہے کون ہمیں غم دیتا ہے

ان سے بچھڑ کے کس سے ملے

اور کس سے ہوئے ہم لوگ جدا

دکھ میں اور تنہائی میں وہ کون تھا جس کو یاد کیا

ہم روئیں تو آج بھی جیسے یہ آنکھیں رو دیتی ہیں

ہم خوش ہوں تو یہ بھی خوش ہو جاتی ہیں

ان آنکھوں کا ہمیں سہارا رہتا ہے

جیسے مسافر دشت میں ہو

تو اس کا ساتھی اس پر روشن ایک ستارہ رہتا ہے

لیکن ہم لوگوں کے دل یہ سوچ کے اکثر کانپ اٹھتے ہیں

جب یہ آنکھیں بجھ جائیں گی

سبز دریچہ ہو جائے گا بند تو آخر کیا ہوگا

(898) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mazi Mein Rah Jaane Wali Aankhen In Urdu By Famous Poet Hasan Akbar Kamal. Mazi Mein Rah Jaane Wali Aankhen is written by Hasan Akbar Kamal. Enjoy reading Mazi Mein Rah Jaane Wali Aankhen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Akbar Kamal. Free Dowlonad Mazi Mein Rah Jaane Wali Aankhen by Hasan Akbar Kamal in PDF.