Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9b1281d15c812690b382e965b5d94d44, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیا کہیے - حارث خلیق کی شاعری - Darsaal

کیا کہیے

چائے کی میز سے لگ کر میں کھڑا تھا خاموش

وہ سموسوں سے بھری پلیٹ لیے پاس آئی

اور پوچھا بہت آہستہ سے

''ناک کی کیل کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں''

عمر ہوگی کوئی چوبیس برس

ڈیڑھ دو سال کا بیٹا تھا بہت پیارا سا

جو کبھی گود میں ہوتا تو کبھی بھاگ کے

آنگن میں چلا جاتا تھا

ناک میں بائیں طرف کیل تھی آنکھوں میں چمک

اور چمک وہ جو گناہوں کو چھپا لیتی ہے

کالے بالوں میں گندھی شام کی رعنائی تھی

ایسی رعنائی جو آداب بھلا دیتی ہے

ضبط اور فہم کو نا وقت سلا دیتی ہے

خون میں سوئی ہوئی آگ جگا دیتی ہے

داد دینا تو بہت دور کی بات

ایک بھی نظم توجہ سے نہیں اس نے سنی

ہم کہیں اور رہے اور وہ کہیں اور رہی

''ناک کی کیل کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں''

(983) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Kahiye In Urdu By Famous Poet Haris Khaleeq. Kya Kahiye is written by Haris Khaleeq. Enjoy reading Kya Kahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haris Khaleeq. Free Dowlonad Kya Kahiye by Haris Khaleeq in PDF.