گھر ہے تو در بھی ہوگا دیوار بھی رہے گی

گھر ہے تو در بھی ہوگا دیوار بھی رہے گی

زنجیر بھی ہلے گی جھنکار بھی رہے گی

تاریکیوں کے قلب تاریک تر میں ڈھونڈو

اک شمع ماورائے انوار بھی رہے گی

بہتر تھا بے رخی کا اظہار یوں نہ ہوتا

مانا کہ کچھ تو وجہ انکار بھی رہے گی

جس آنکھ کو چھپا کر رکھا ہے ہر نظر سے

وہ نیم وا بھی ہوگی بیدار بھی رہے گی

صحرا طلب کا گویا میدان کربلا ہے

پاؤں میں ریت سر پر تلوار بھی رہے گی

قربت کی ساعتوں میں دوری کا خوف ہوگا

سائے سے روشنی کی پیکار بھی رہے گی

ظاہر ہے سادگی بھی الماسؔ کے سخن سے

لیکن غزل کی فطرت پر کار بھی رہے گی

(794) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghar Hai To Dar Bhi Hoga Diwar Bhi Rahegi In Urdu By Famous Poet Hameed Almas. Ghar Hai To Dar Bhi Hoga Diwar Bhi Rahegi is written by Hameed Almas. Enjoy reading Ghar Hai To Dar Bhi Hoga Diwar Bhi Rahegi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hameed Almas. Free Dowlonad Ghar Hai To Dar Bhi Hoga Diwar Bhi Rahegi by Hameed Almas in PDF.