Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ac6f2c7776a224900503d1417e93bb0f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے - حکیم منظور کی شاعری - Darsaal

کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

ذہن پر اس کو اتارا دل پہ لکھا ہے اسے

ان دنوں اس شہر میں اک فصل خوں کا رقص ہے

ہم بہت بے بس ہوئے ہیں، میں نے لکھا ہے اسے

دھوپ نے ہنس کر کہا دیکھا تجھے پگھلا دیا

برف کیا کہتی نفاست نے ڈبویا ہے اسے

باغ میں ہونا ہی شاید سیب کی پہچان تھی

اب کہ وہ بازار میں ہے اب تو بکنا ہے اسے

کل بھرے بادل میں کیا رنگوں کا دروازہ کھلا

مجھ کو کل تک تھا یہ دعویٰ میں نے سمجھا ہے اسے

ایک شے جس کو عموماً صرف دل کہتے ہیں لوگ

مر گیا ہوتا مگر میں نے بچایا ہے اسے

کرب دل کا میرے لب پر آئے گا منظورؔ کیا

میں نے خون دل سے کاغذ پر اتارا ہے اسے

(909) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use In Urdu By Famous Poet Hakeem Manzoor. Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use is written by Hakeem Manzoor. Enjoy reading Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hakeem Manzoor. Free Dowlonad Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use by Hakeem Manzoor in PDF.