Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_43c9d81325466bb64a69082e76afd400, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خواہاں ترے ہر رنگ میں اے یار ہمیں تھے - حیدر علی آتش کی شاعری - Darsaal

خواہاں ترے ہر رنگ میں اے یار ہمیں تھے

خواہاں ترے ہر رنگ میں اے یار ہمیں تھے

یوسف تھا اگر تو تو خریدار ہمیں تھے

بیداد کی محفل میں سزا وار ہمیں تھے

تقصیر کسی کی ہو گنہ گار ہمیں تھے

وعدہ تھا ہمیں سے لب بام آنے کا ہونا

سایہ کی طرح سے پس دیوار ہمیں تھے

کنگھی تری زلفوں کی ہمیں پر تھی مقرر

آئینہ دکھاتے تجھے ہر بار ہمیں تھے

نعمت تھی ترے حسن کی حصہ میں ہمارے

تو کان ملاحت تھا خریدار ہمیں تھے

سودا زدہ زلفوں کا نہ تھا اپنے سوا ایک

آزاد دو عالم تھا گرفتار ہمیں تھے

تو اور ہم اے دوست تھے یک جان دو قالب

تھا غیر سوا اپنے جو تھا یار ہمیں تھے

بیمار محبت تھا سوا اپنے نہ کوئی

اک مستحق شربت دیدار ہمیں تھے

بے اپنے بہلتی تھی طبیعت نہ کسی سے

دل سوز ہمیں تھے ترے غم خوار ہمیں تھے

اک جنبش مژگاں سے غش آتا تھا ہمیں کو

دو نرگس بیمار کے بیمار ہمیں تھے

جب چاہتے تھے لیتے تھے آغوش میں تم کو

مجبور سے رہ جاتے تھے مختار ہمیں تھے

ہم سا نہ کوئی چاہنے والا تھا تمہارا

مرتے تھے ہمیں جان سے بیزار ہمیں تھے

بد نام محبت نے تری ہم کو کیا تھا

رسوائے سر کوچہ و بازار ہمیں تھے

دل ٹھوکریں کھاتا تھا نہ ہر گام کسی کا

اک خاک میں ملتے دم رفتار ہمیں تھے

بھڑکانے سے آتشؔ کو جلانے لگے یا تو

الطاف و عنایت کے سزا وار ہمیں تھے

(1024) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHwahan Tere Har Rang Mein Ai Yar Hamin The In Urdu By Famous Poet Haidar Ali Aatish. KHwahan Tere Har Rang Mein Ai Yar Hamin The is written by Haidar Ali Aatish. Enjoy reading KHwahan Tere Har Rang Mein Ai Yar Hamin The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Ali Aatish. Free Dowlonad KHwahan Tere Har Rang Mein Ai Yar Hamin The by Haidar Ali Aatish in PDF.