Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2bf9d7b46935f607d586606578b783b1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جوہر نہیں ہمارے ہیں صیاد پر کھلے - حیدر علی آتش کی شاعری - Darsaal

جوہر نہیں ہمارے ہیں صیاد پر کھلے

جوہر نہیں ہمارے ہیں صیاد پر کھلے

لے کر قفس کو اڑ گئے رکھا جو پر کھلے

شیشے شراب کے رہیں آٹھوں پہر کھلے

ایسا گھرے کہ پھر نہ کبھی ابر تر کھلے

کچھ تو ہمیں حقیقت شمس و قمر کھلے

کس کج کلہ کے عشق میں پھرتے ہیں سر کھلے

انصاف کو ہیں دیدۂ اہل نظر کھلے

پردہ اٹھا کہ پردۂ شمس و قمر کھلے

رنگریز کی دکاں میں بھرے ہوں ہزار رنگ

طرہ وہ ہے جو یار کی دستار پر کھلے

کیا چیز ہے عبارت رنگیں میں شرح شوق

خط کی طرح طبیعت بستہ اگر کھلے

جو چاہیں یار سے کہیں اغیار غم نہیں

خواجہ کو ہیں غلام کے عیب و ہنر کھلے

حیواں پر آدمی کو شرف نطق سے ہوا

شکر خدا کرے جو زبان بشر کھلے

یوسف کی اک دکاں میں نہ تو نے تلاش کی

بازار کون کون سے اے بے خبر کھلے

شیریں دہن سے تیرے تعجب ہے گفتگو

اعجاز ہے اگر گرہ نیشکر کھلے

کٹ جائے وہ زباں نہ ہو جس سے دعائے خیر

پھوٹے وہ آنکھ جو کہ نہ وقت سحر کھلے

کوتہ ہے اس قدر مرے قد پر ردائے عیش

ڈھانکوں جو پاؤں کو تو یقیں ہے کہ سر کھلے

قاتل جزائے خیر ملے تیری تیغ کو

زخموں کے منہ کھلے نہیں جنت کے در کھلے

فصل بہار آئی ہے چلتا ہے دور جام

مغ کی دکان شام کھلے یا سحر کھلے

پاپوش ہم نے ماری ہے دستار و تاج پر

سودائے زلف یار میں رہتے ہیں سر کھلے

کیف شراب ناب کا انجام ہو بخیر

شلوار بند ساقیٔ رشک قمر کھلے

نا خواندہ شرح شوق جلائے گئے خطوط

باندھے گئے وہ جو کہ مرے نامہ بر کھلے

چاہے صفا تو ساتھ طہارت کے ذکر کر

پرہیز کر تو تجھ کو دوا کا اثر کھلے

ہنس کر دکھائے دانت جو ہم کو تو کیا ہوا

لے لیجئے جو قیمت سلک گہر کھلے

کہتا ہوں راز عشق مگر ساتھ شرط کے

کانوں ہی تک رہے نہ زباں کو خبر کھلے

مشتاق بندشوں کے ہیں خوابوں کو چاہئے

بندھوائیں شاعروں سے جو ان کی کمر کھلے

رکتی نہ اس سے چوٹ نہ چلتی یہ قاتلا

ہاتھوں سے تیرے جوہر تیغ و سپر کھلے

مطلب نہ سر نوشت کا سمجھا تو شکر کر

دیوانہ ہو جو حال قضا و قدر کھلے

چلنا پڑے گا یار کی خدمت میں سر کے بل

سمجھے ہو کیا جو بیٹھے ہو آتشؔ کمر کھلے

(1377) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jauhar Nahin Hamare Hain Sayyaad Par Khule In Urdu By Famous Poet Haidar Ali Aatish. Jauhar Nahin Hamare Hain Sayyaad Par Khule is written by Haidar Ali Aatish. Enjoy reading Jauhar Nahin Hamare Hain Sayyaad Par Khule Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Ali Aatish. Free Dowlonad Jauhar Nahin Hamare Hain Sayyaad Par Khule by Haidar Ali Aatish in PDF.