Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3c547b49d00b2cf97b8aefa4affed263, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے - حفیظ جونپوری کی شاعری - Darsaal

بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے

بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے

ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

نہیں مرتے ہیں تو ایذا نہیں جھیلی جاتی

اور مرتے ہیں تو پیماں شکنی ہوتی ہے

دن کو اک نور برستا ہے مری تربت پر

رات کو چادر مہتاب تنی ہوتی ہے

تم بچھڑتے ہو جو اب کرب نہ ہو وہ کم ہے

دم نکلتا ہے تو اعضا شکنی ہوتی ہے

زندہ در گور ہم ایسے جو ہیں مرنے والے

جیتے جی ان کے گلے میں کفنی ہوتی ہے

رت بدلتے ہی بدل جاتی ہے نیت میری

جب بہار آتی ہے توبہ شکنی ہوتی ہے

غیر کے بس میں تمہیں سن کے یہ کہہ اٹھتا ہوں

ایسی تقدیر بھی اللہ غنی ہوتی ہے

نہ بڑھے بات اگر کھل کے کریں وہ باتیں

باعث طول سخن کم سخنی ہوتی ہے

لٹ گیا وہ ترے کوچے میں دھرا جس نے قدم

اس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے

حسن والوں کو ضد آ جائے خدا یہ نہ کرے

کر گزرتے ہیں جو کچھ جی میں ٹھنی ہوتی ہے

ہجر میں زہر ہے ساغر کا لگانا منہ سے

مے کی جو بوند ہے ہیرے کی کنی ہوتی ہے

مے کشوں کو نہ کبھی فکر کم و بیش رہی

ایسے لوگوں کی طبیعت بھی غنی ہوتی ہے

ہوک اٹھتی ہے اگر ضبط فغاں کرتا ہوں

سانس رکتی ہے تو برچھی کی انی ہوتی ہے

عکس کی ان پر نظر آئینے پہ ان کی نگاہ

دو کماں داروں میں ناوک فگنی ہوتی ہے

پی لو دو گھونٹ کہ ساقی کی رہے بات حفیظؔ

صاف انکار سے خاطر شکنی ہوتی ہے

(1371) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

BaiTh Jata Hun Jahan Chhanw Ghani Hoti Hai In Urdu By Famous Poet Hafeez Jaunpuri. BaiTh Jata Hun Jahan Chhanw Ghani Hoti Hai is written by Hafeez Jaunpuri. Enjoy reading BaiTh Jata Hun Jahan Chhanw Ghani Hoti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jaunpuri. Free Dowlonad BaiTh Jata Hun Jahan Chhanw Ghani Hoti Hai by Hafeez Jaunpuri in PDF.