Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a89f12cff3af8216fb1fe826da9b36d7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آخری رات - حفیظ جالندھری کی شاعری - Darsaal

آخری رات

سیاہی بن کے چھایا شہر پر شیطان کا فتنہ

گناہوں سے لپٹ کر سو گیا انسان کا فتنہ

پناہیں حسن نے پائیں سیہ کاری کے دامن میں

وفاداری ہوئی روپوش ناداری کے دامن میں

میسر ہیں زری کے شامیانے خوش نصیبی کو

اوڑھا دی سایۂ دیوار نے چادر غریبی کو

مشقت کو سکھا کر خوبیاں خدمت گزاری کی

ہوئیں بے خوف بے ایمانیاں سرمایہ داری کی

لیا آغوش میں پھولوں کی سیجوں نے امیری کو

مہیا خاک ہی نے کر دیئے آسن فقیری کو

تڑپنا چھوڑ کر چپ ہو گئے جی ہارنے والے

مزے کی نیند سوئے تازیانے مارنے والے

وہ روحانی وہ جسمانی عقوبت کم ہوئی آخر

غلامی بیڑیوں کے بوجھ سے بے دم ہوئی آخر

ہوئے فریادیوں پر بند ایوانوں کے دروازے

کہ خود محتاج درباں ہیں جہاں بانوں کے دروازے

اسی انداز سے جا سوئی غفلت بادشاہوں کی

سرور و کیف بن کر چھا گئیں نیندیں گناہوں کی

شرابیں ختم کر کے ہو گئے خاموش ہنگامے

بالآخر نیند آئی سو گئے پرجوش ہنگامے

تھما جب زندگی کا جوش پرخاش اجل جاگی

عمل کو دیکھ کر مدہوش پاداش عمل جاگی

اٹھایا موت نے پتھر جہنم کے دہانے سے

جہاں آتش کا دریا کھولتا تھا اک زمانے سے

بلندی سے تباہی کے سمندر نے کیا دھاوا

چٹانوں کے جگر سے پھوٹ نکلا آتشیں لاوا

دکھا دی آگ ایوانوں کو مظلومی کی آہوں نے

اٹھائے شعلہ ہائے آتشیں بیکس نگاہوں نے

انہیں مختار بن کر بیکسی کے خون کی موجیں

حصار مرگ نے محصور کر لیں جنگ جو فوجیں

نہ حسن و عشق نے پائی اماں قہر الٰہی سے

دبی پاداش امیری سے فقیری سے نہ شاہی سے

ستاروں کی نگاہوں نے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا

مگر خورشید نے کچھ بھی نہ مٹی کے سوا دیکھا

(1435) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

AaKHiri Raat In Urdu By Famous Poet Hafeez Jalandhari. AaKHiri Raat is written by Hafeez Jalandhari. Enjoy reading AaKHiri Raat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jalandhari. Free Dowlonad AaKHiri Raat by Hafeez Jalandhari in PDF.