یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے

یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے

خود باد بہاری بھی شرر بار چلی ہے

دیکھی ہی نہ تھی جس نے شکست آج تک اپنی

وہ چشم فسوں خیز بھی دل ہار چلی ہے

اب کوئی حدیث قد و گیسو نہیں سنتا

دنیا میں وہ رسم رسن و دار چلی ہے

تکتا ہی نہیں کوئی مے و جام کی جانب

کیا چال یہ تو نے نگہ یار چلی ہے

وہ لوگ کہاں جائیں جو کافر ہیں نہ دیں دار

پھر کشمکش کافر و دیں دار چلی ہے

بات اور بھی کچھ مے کی مذمت کے علاوہ

یہ بات تو اے شیخ کئی بار چلی ہے

دیوانگئ شوق میں جو کر گئے ہم لوگ

معیار خرد بن کے وہ گفتار چلی ہے

سازش نہ ہو کچھ دیر و حرم والوں کی اس میں

سنتا ہوں کہ مے خانے میں تلوار چلی ہے

کب یاد کیا ہم کو حفیظؔ اہل چمن نے

جب زیست سوئے وادئ پر خار چلی ہے

(1220) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Kaisi Hawa-e-gham-o-azar Chali Hai In Urdu By Famous Poet Hafeez Banarasi. Ye Kaisi Hawa-e-gham-o-azar Chali Hai is written by Hafeez Banarasi. Enjoy reading Ye Kaisi Hawa-e-gham-o-azar Chali Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Banarasi. Free Dowlonad Ye Kaisi Hawa-e-gham-o-azar Chali Hai by Hafeez Banarasi in PDF.