ملاقات

جو ہو نہ سکی بات وہ چہروں سے عیاں تھی

حالات کا ماتم تھا ملاقات کہاں تھی

اس نے نہ ٹھہرنے دیا پہروں مرے دل کو

جو تیری نگاہوں میں شکایت مری جاں تھی

گھر میں بھی کہاں چین سے سوئے تھے کبھی ہم

جو رات ہے زنداں میں وہی رات وہاں تھی

یکساں ہیں مری جان قفس اور نشیمن

انسان کی توقیر یہاں ہے نہ وہاں تھی

شاہوں سے جو کچھ ربط نہ قائم ہوا اپنا

عادت کا بھی کچھ جبر تھا کچھ اپنی زباں تھی

صیاد نے یونہی تو قفس میں نہیں ڈالا

مشہور گلستاں میں بہت میری فغاں تھی

تو ایک حقیقت ہے مری جاں مری ہم دم

جو تھی مری غزلوں میں وہ اک وہم و گماں تھی

محسوس کیا میں نے ترے غم سے غم دہر

ورنہ مرے اشعار میں یہ بات کہاں تھی

(4497) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mulaqat In Urdu By Famous Poet Habib Jalib. Mulaqat is written by Habib Jalib. Enjoy reading Mulaqat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habib Jalib. Free Dowlonad Mulaqat by Habib Jalib in PDF.