Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8c9352c6ca45e51de75f2b01f514315f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں - حبیب موسوی کی شاعری - Darsaal

وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں

وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں

کہ قائل کی گویا زباں کھینچتے ہیں

یہ تشہیر دیکھو سگ کوئے دلبر

ابھی تک مری ہڈیاں کھینچتے ہیں

کرے گر کوئی ذکر جا کر ہمارا

وہ تالو سے اس کی زباں کھینچتے ہیں

نہ صدمہ سے کیوں خشک ہو خون بلبل

گلوں کا عرق باغباں کھینچتے ہیں

بڑھی ہے سفر میں وطن کی محبت

مکینوں کو کیا کیا مکاں کھینچتے ہیں

کرے کون سودائے زلف مسلسل

ہمیں ہیں جو یہ بیڑیاں کھینچتے ہیں

پس مرگ معراج عاشق کی دیکھو

لحد کی زمیں آسماں کھینچتے ہیں

نشانہ بنائیں گے تیر نظر کا

محبت کے دل پر نشاں کھینچتے ہیں

ذرا دم تو لینے دے اے موت مجھ کو

ٹھہر کر نفس ناتواں کھینچتے ہیں

ضعیفی میں بھی دل میں ہے یاد ابرو

کبادہ ہیں خود اور کماں کھینچتے ہیں

مجھے دیکھ کر جب وہ منہ موڑتے ہیں

تو دل میں چھپا کر سناں کھینچتے ہیں

غضب ہے حسینوں کا طور تکلم

دلوں کو یہ جادو بیاں کھینچتے ہیں

بڑھا فکر میں رنگ زردی رخ سے

یہ عطر گل زعفراں کھینچتے ہیں

حبیبؔ اب زمیں آسماں سر پہ لیں گے

کہ نالے مرے بجلیاں کھینچتے ہیں

(966) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Yun Shakl-e-tarz-e-bayan Khinchte Hain In Urdu By Famous Poet Habeeb Musvi. Wo Yun Shakl-e-tarz-e-bayan Khinchte Hain is written by Habeeb Musvi. Enjoy reading Wo Yun Shakl-e-tarz-e-bayan Khinchte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habeeb Musvi. Free Dowlonad Wo Yun Shakl-e-tarz-e-bayan Khinchte Hain by Habeeb Musvi in PDF.