Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c14c2c6c6599808cfc42f31793239c20, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شب کہ مطرب تھا شراب ناب تھی پیمانہ تھا - حبیب موسوی کی شاعری - Darsaal

شب کہ مطرب تھا شراب ناب تھی پیمانہ تھا

شب کہ مطرب تھا شراب ناب تھی پیمانہ تھا

وہ پری وش کیا نہ تھا گویا کہ جو کچھ تھا نہ تھا

سوز دل سے لب یہ ہر دم نالہ بیتابانہ تھا

ہجر ساقی میں کسی پہلو قرار اصلا نہ تھا

جلوہ گر دل میں خیال عارض جانانہ تھا

گھر کی زینت تھی کہ زینت بخش صاحب خانہ تھا

کیا کروں اب مبتلا ہوں آپ اپنے حال میں

دی تھی نعمت اس نے جب لب پر مرے شکرانہ تھا

شہرۂ آفاق ہوتی میری ازخود رفتگی

خیریت گزری کہ آنکھوں سے تجھے دیکھا نہ تھا

فصل گل میں چھوڑتا مے دیکھ کر ماہ صیام

کچھ جنوں مجھ کو نہ تھا وحشت نہ تھی سودا نہ تھا

کیا کہوں ڈر یہ ہے وہ لیلیٰ ادا رسوا نہ ہو

ورنہ مجنوں سے بھی کچھ بڑھ کر میرا افسانہ نہ تھا

گر نزاکت میں نہ ہوتا مثل تار عنکبوت

خوب الفت سے زمانہ میں کوئی رشتہ نہ تھا

یوں ضعیفی آ گئی گویا ازل سے تھے ضعیف

اور شباب ایسا گیا جیسے کبھی آیا نہ تھا

ہے یقیں عاشق تمہارا مر گیا ہو لو خبر

میں نے کل دیکھا تھا جا کر حال کچھ اچھا نہ تھا

نیم باز آنکھیں تمہارا نام تھا ورد زباں

زخم دل پر ہاتھ تھا لب پر مگر شکوہ نہ تھا

بخت کی برگشتگی گزری ہے حد سے اے حبیبؔ

دیکھتے ہیں ان کے تلوے جن کا منہ دیکھا نہ تھا

(1063) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab Ki Mutrib Tha Sharab-e-nab Thi Paimana Tha In Urdu By Famous Poet Habeeb Musvi. Shab Ki Mutrib Tha Sharab-e-nab Thi Paimana Tha is written by Habeeb Musvi. Enjoy reading Shab Ki Mutrib Tha Sharab-e-nab Thi Paimana Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habeeb Musvi. Free Dowlonad Shab Ki Mutrib Tha Sharab-e-nab Thi Paimana Tha by Habeeb Musvi in PDF.