Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_71c525cd4c087a8d260d1b18dc247599, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
فراق میں دم الجھ رہا ہے خیال گیسو میں جانکنی ہے - حبیب موسوی کی شاعری - Darsaal

فراق میں دم الجھ رہا ہے خیال گیسو میں جانکنی ہے

فراق میں دم الجھ رہا ہے خیال گیسو میں جانکنی ہے

طناب جلاد کی طرح سے رگ گلو آج کل تنی ہے

نہیں ہے پروائے مال و دولت صفائے باطن سے دل غنی ہے

گدا ہیں حاجت روائے سلطاں یہ کیمیائے فروتنی ہے

جگر میں ہیں داغ مہر و الفت شگاف پہلو ہے جیب مشرق

شب لحد ہے کہ صبح محشر یہ کس قیامت کی روشنی ہے

فضائل اتحاد ملت جہاں میں وجہ مخالفت ہیں

معاف ہی رکھئے شیخ صاحب یہ رہبری ہے کہ رہزنی ہے

غرض نہ رکھے مئے جہاں سے تو ہم بھی قائل ہوں تیرے واعظ

کمال کیا جب امید فردا ہی علت پاک دامنی ہے

ہمیں نہ راس آیا دل لگانا غضب ہوا پھر گیا زمانہ

کوئی تو کہتا ہے قید کر دو کوئی یہ کہتا ہے کشتنی ہے

رقیب کو پاس گر بٹھایا تو مجھ سے ہرگز نہ ضبط ہوگا

مٹا ہی دوں ایک دن یہ جھگڑا بس اب تو دل میں یہی ٹھنی ہے

کوئی کسی سے نہ دل لگائے نہ سر پہ کوہ الم اٹھائے

نہیں بھروسہ خدا بچائے کہ عشق میں جان پر بنی ہے

کھپی ہے دل میں ہنسی تمہاری فراق میں کوندتی ہے بجلی

رہیں نہ کیوں اشک سرخ جاری جگر میں الماس کی کنی ہے

کبھی تو آ میرے رشک عیسیٰ ہوئی ہے مزمن تپ جدائی

نہیں شفا کی امید باقی نمود چہرے سے مردنی ہے

ہوا یہ لاغر اسیر تیرا کہ سب کو ہے نقش پا کا دھوکا

گلے میں جو طوق تھا پہنایا وہ اب اسے حصن آہنی ہے

نہ تیغ قاتل کا کیوں ہو شہرا کیا ہے جو رنگ جسم ایسا

دئے جو ٹانکے تو ہے یہ دھوکا بدن کا ملبوس سوزنی ہے

زمین پر گرتے گرتے ہم کو سنا گیا کاسۂ سفالیں

ہوا جہاں دور عمر آخر یہ ساز ہستی شکستنی ہے

جگر میں برسوں کھٹک رہے گی پھنکے گے پہلو چمک رہے گی

خیال مژگان یار جانی سنان دل دوز کی انی ہے

ازل سے رندوں کو مے کی عادت ہے اور واعظ کی سرزنش کی

تخالف وضع سے ہے جھگڑا نہ دوستی ہے نہ دشمنی ہے

حبیبؔ پیری میں ہیں رنگیلی وہ سبزہ رنگوں ہی پر ہیں مرتے

ہوئے ہیں دو دن پتہ نہیں ہے کسی سے گہری کہیں چھنی ہے

(833) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Firaq Mein Dam Ulajh Raha Hai KHayal-e-gesu Mein Jaankani Hai In Urdu By Famous Poet Habeeb Musvi. Firaq Mein Dam Ulajh Raha Hai KHayal-e-gesu Mein Jaankani Hai is written by Habeeb Musvi. Enjoy reading Firaq Mein Dam Ulajh Raha Hai KHayal-e-gesu Mein Jaankani Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habeeb Musvi. Free Dowlonad Firaq Mein Dam Ulajh Raha Hai KHayal-e-gesu Mein Jaankani Hai by Habeeb Musvi in PDF.