Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_11b2b0c233b1c845dfbef6bfc92474b9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
فریاد بھی میں کر نہ سکا بے خبری سے - حبیب موسوی کی شاعری - Darsaal

فریاد بھی میں کر نہ سکا بے خبری سے

فریاد بھی میں کر نہ سکا بے خبری سے

دل کھینچ لیا اس نے کمند نظری سے

اس بت کو کیا رام نہ سوز جگری سے

نالے مرے بدنام ہوئے بے اثری سے

کب دل پہ اثر کرتا ہے ظالم کا تملق

ملتے ہیں کہیں زخم جگر بخیہ گری سے

ہے سایہ فگن تازہ نہال چمن حسن

نسبت مرے دل کو ہے عقیق شجری سے

اڑ جاتے تیرے ہوش مرے نغموں سے بلبل

کر شکر کہ مجبور ہوں بے بال و پری سے

ہر لطف سے خالی ہے فروغ دم پیری

روشن ہوا یہ نور چراغ سحری سے

دامن کی کلی باد صبا کھول سکے کب

ساتر نہیں ڈرتے ہیں کبھی پردہ دری سے

الفت کا شجر سرو قدوں کی ہے ہری شاخ

عشاق کو باور ہوا یہ بے ثمری سے

کہتے ہیں وہ سن کر خبر رحلت عشاق

جلدی گیا کہنا تھا ہمیں کچھ سفری سے

ہوں لاکھ خطر کوچۂ دلبر نہ چھٹے گا

اٹھ سکتی ہے ذلت بھی کہیں مرد جری سے

نفرت نہیں لازم تجھے ظالم عوض رحم

بیٹھا ہوں میں دل کھو کے تری حیلہ گری سے

عامل کریں اک بار اگر بند تو میکش

خالی کریں سو مرتبہ شیشہ کو پری سے

کر دیتے ہیں یوں ہرزہ درا کو کملا بند

لب زخم کے جس طرح ملیں بخیہ گری سے

اغیار ہوے کب مری ناکامی کا باعث

محرومیاں پیدا ہوئیں آشفتہ سری سے

کر غیر کو اپنا کہ مرادوں کا نشاں دے

بے کار وہ پیکاں ہے جدا ہو جو سری سے

اعمال حبیبؔ جگر افگار کی کشتی

ساحل پہ پہنچ جائے گی اشکوں کی تری سے

(879) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Fariyaad Bhi Main Kar Na Saka Be-KHabari Se In Urdu By Famous Poet Habeeb Musvi. Fariyaad Bhi Main Kar Na Saka Be-KHabari Se is written by Habeeb Musvi. Enjoy reading Fariyaad Bhi Main Kar Na Saka Be-KHabari Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habeeb Musvi. Free Dowlonad Fariyaad Bhi Main Kar Na Saka Be-KHabari Se by Habeeb Musvi in PDF.