اس کو دیکھا تو نام بھول گیا

اس کو دیکھا تو نام بھول گیا

پھر میں کرنا کلام بھول گیا

بھول کر وہ بھی سب گلے آیا

میں بھی شکوے تمام بھول گیا

اس کی آنکھوں کی بات ایسی چھڑی

میں اٹھانا ہی جام بھول گیا

آج تسلیم کرنا بھولا وہ

میں بھی کرنا سلام بھول گیا

کل وہ بھولا تھا بات کہنے کی

آج اس کا غلام بھول گیا

یوں ہی الجھا میں کل کی شب اس سے

وہ بھی رکھتا ہے دام بھول گیا

اس نے دل میں مقام پایا ہے

جو بھی اپنا مقام بھول گیا

(767) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Usko Dekha To Nam Bhul Gaya In Urdu By Famous Poet Habeeb Kaifi. Usko Dekha To Nam Bhul Gaya is written by Habeeb Kaifi. Enjoy reading Usko Dekha To Nam Bhul Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habeeb Kaifi. Free Dowlonad Usko Dekha To Nam Bhul Gaya by Habeeb Kaifi in PDF.