سمے

میں کھنڈروں کی زمیں پہ کب سے بھٹک رہا ہوں

قدیم راتوں کی ٹوٹی قبروں کے میلے کتبے

دنوں کی ٹوٹی ہوئی صلیبیں گری پڑی ہیں

شفق کی ٹھنڈی چتاؤں سے راکھ اڑ رہی ہے

جگہ جگہ گرز وقت کے چور ہو گئے ہیں

جگہ جگہ ڈھیر ہو گئی ہیں عظیم صدیاں

میں کھنڈروں کی زمیں پہ کب سے بھٹک رہا ہوں

یہیں مقدس ہتھیلیوں سے گری ہیں مہندی

شمعوں کی ٹوٹی ہوئی لویں زنگ کھا گئی ہیں

یہیں پہ ماتھوں کی روشنی جل کے بجھ گئی ہیں

سپاٹ چہروں کے خالی پنے کھلے ہوئے ہیں

حرف آنکھوں کے مٹ چکے ہیں

میں کھنڈروں کی زمیں پہ کب سے بھٹک رہا ہوں

یہیں کہیں زندگی کے معنی گرے ہیں اور گر کے کھو گئے ہیں!

(2511) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samay In Urdu By Famous Poet Gulzar. Samay is written by Gulzar. Enjoy reading Samay Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulzar. Free Dowlonad Samay by Gulzar in PDF.