Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_03194f42ee145e4d3fb648c071611fef, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پومپیئے - گلزار کی شاعری - Darsaal

پومپیئے

پومپیئے دفن تھا صدیوں سے جہاں

ایک تہذیب تھی پوشیدہ وہاں

شہر کھودا تو تواریخ کے ٹکڑے نکلے

ڈھیروں پتھرائے ہوئے وقت کے صفحوں کو الٹ کر دیکھا

ایک بھولی ہوئی تہذیب کے پرزے سے بچھے تھے ہر سو

منجمد لاوے میں اکڑے ہوئے انسانوں کے گچھے تھے وہاں

آگ اور لاوے سے گھبرا کے جو لپٹے ہوں گے

وہی مٹکے، وہی ہاندی، وہی ٹوٹے پیالے

ہونٹ ٹوٹے ہوئے، لٹکی ہوئی مٹی کی زبانیں ہر سو

بھوک اس وقت بھی تھی، پیاس بھی تھی، پیٹ بھی تھا

حکمرانوں کے محل، ان کی فصیلیں، سکے

رائج الوقت جو ہتھیار تھے اور ان کے دستے

بیڑیاں پتھروں کی، آہنی، پیروں کے کڑے

اور غلاموں کو جہاں باندھ کے رکھتے تھے

وہ پنجرے بھی بہت سے نکلے

ایک تہذیب یہاں دفن ہے اور اس کے قریب

ایک تہذیب رواں ہے،

جو مرے وقت کی ہے

حکمراں بھی ہیں، محل بھی ہیں، فصلیں بھی ہیں

جیل خانے بھی ہیں اور گیس کے چیمبر بھی ہیں

ہیروشیما پہ کتابیں بھی سجا رکھی ہیں

بیڑیاں آہنی ہتھکڑیاں بھی اسٹیل کی ہیں

اور غلاموں کو بھی آزادی ہے، باندھا نہیں جاتا

میری تہذیب نے اب کتنی ترقی کی ہے

(1798) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pompiye In Urdu By Famous Poet Gulzar. Pompiye is written by Gulzar. Enjoy reading Pompiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulzar. Free Dowlonad Pompiye by Gulzar in PDF.