Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8dd8ee2cbbe22051d309287b8d5cddfa, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ظاہر مسافروں کا ہنر ہو نہیں رہا - گلزار بخاری کی شاعری - Darsaal

ظاہر مسافروں کا ہنر ہو نہیں رہا

ظاہر مسافروں کا ہنر ہو نہیں رہا

چل بھی رہے ہیں اور سفر ہو نہیں رہا

کیا حشر ہے کہ بارش نیساں کے باوجود

پیدا کسی صدف میں گہر ہو نہیں رہا

صبح وصال کب سے نمودار ہو چکی

ناپید شام ہجر کا ڈر ہو نہیں رہا

قائل تمام شہر ترے اعتبار کا

ہونا تو چاہئے تھا مگر ہو نہیں رہا

بیٹھے ہوئے ہیں دیر سے شاطر بساط پر

مہرہ کوئی ادھر سے ادھر ہو نہیں رہا

لگتا ہے یوں قیام ہے اپنا سرائے میں

ہم جس مکان میں ہیں وہ گھر ہو نہیں رہا

مردہ ہوئے ہیں لفظ کہ پتھر سماعتیں

خامی کہیں تو ہے کہ اثر ہو نہیں رہا

گلزارؔ سب نے پیڑ کو سینچا ہے خون سے

تقسیم ہر کسی پہ ثمر ہو نہیں رہا

(871) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zahir Musafiron Ka Hunar Ho Nahin Raha In Urdu By Famous Poet Gulzar Bukhari. Zahir Musafiron Ka Hunar Ho Nahin Raha is written by Gulzar Bukhari. Enjoy reading Zahir Musafiron Ka Hunar Ho Nahin Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulzar Bukhari. Free Dowlonad Zahir Musafiron Ka Hunar Ho Nahin Raha by Gulzar Bukhari in PDF.