Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_009ad4273f2d31561b6606cdd854a714, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے - گلشن بریلوی کی شاعری - Darsaal

نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے

نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے

محبت کرنے والوں کی نرالی بات ہوتی ہے

بساط زیست پر ہم چال چلتے ہیں قرینے سے

ذرا سی چوک ہو جائے تو بازی مات ہوتی ہے

حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں لوگ محفل میں

غریبوں کی بھلا دنیا میں کیا اوقات ہوتی ہے

بزرگوں کی دعائیں ہیں جو سر جھکنے نہیں دیتیں

خوشی اور غم وگرنہ کس کے بس کی بات ہوتی ہے

اور ان سے یہ معمہ آج تک حل ہو نہیں پایا

کہ دن آتا ہے پہلے یا کہ پہلے رات ہوتی ہے

کسی نے سچ کہا ہے اک تماشا گاہ ہے دنیا

کھلونوں کی مگر چابی خدا کے ہات ہوتی ہے

خزاں کا دور ہو یا وہ بہاروں کا زمانہ ہو

کوئی موسم ہو اے گلشنؔ ہماری بات ہوتی ہے

(675) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai In Urdu By Famous Poet Gulshan Barelvi. Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai is written by Gulshan Barelvi. Enjoy reading Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulshan Barelvi. Free Dowlonad Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai by Gulshan Barelvi in PDF.