آنکھوں کا خدا ہی ہے یہ آنسو کی ہے گر موج

آنکھوں کا خدا ہی ہے یہ آنسو کی ہے گر موج

کشتی بچے کیوں کر جو رہے آٹھ پہر موج

اے بحر نہ تو اتنا امنڈ چل مرے آگے

رو رو کے ڈبا دوں گا کبھی آ گئی گر موج

پہنچا نہیں گر تیرا قدم تا لب دریا

ساحل سے پٹک سر کو ہے کیوں خاک بہ سر موج

گر عالم آب اس کا کمیں گاہ نہیں ہے

کیوں طائر بسمل کی طرح مارے ہے پر موج

اٹھتے نہیں ساحل کی مثال اپنے مکاں سے

دریا کی طرح مارتے ہیں اپنے ہی گھر موج

کیا پوچھتے ہو اشک کے دریا کا تلاطم

جاتی ہے نظر جس طرف آتی ہے نظر موج

گر نہیں ہے حضورؔ اوس کو ہوس دید کی اس کے

کیوں کھولے حبابوں سے ہے یوں دیدۂ تر موج

(710) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aankhon Ka KHuda Hi Hai Ye Aansu Ki Hai Gar Mauj In Urdu By Famous Poet Gulam Yahya Huzur Azimabadi. Aankhon Ka KHuda Hi Hai Ye Aansu Ki Hai Gar Mauj is written by Gulam Yahya Huzur Azimabadi. Enjoy reading Aankhon Ka KHuda Hi Hai Ye Aansu Ki Hai Gar Mauj Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulam Yahya Huzur Azimabadi. Free Dowlonad Aankhon Ka KHuda Hi Hai Ye Aansu Ki Hai Gar Mauj by Gulam Yahya Huzur Azimabadi in PDF.