جس طرف بھی دیکھیے سایہ نہیں

جس طرف بھی دیکھیے سایہ نہیں

پھر بھی گلشن ہے کوئی صحرا نہیں

لوگ بیٹھے ہیں اسی کی چھاؤں میں

سائے سے جس پیڑ کا رشتہ نہیں

کام اگر آئے نگاہ حق شناس

پھر کسی پہلو کوئی دھوکا نہیں

حق پسند میرا دستور عمل

یعنی بک جانا مرا شیوہ نہیں

دوستو رکھو حقیقت پر نظر

خواب آنکھوں میں کبھی پلتا نہیں

اس کی دنیا میں نہیں قیمت کوئی

جو کسوٹی پر کھرا اترا نہیں

وسعتیں دل کی ہیں دریا کی طرح

کون کہتا ہے کہ دل دریا نہیں

درد و غم وہ کس کے سمجھے اے گہرؔ

اپنے گھر سے جو کبھی نکلا نہیں

(721) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jis Taraf Bhi Dekhiye Saya Nahin In Urdu By Famous Poet Guhar Khairabadi. Jis Taraf Bhi Dekhiye Saya Nahin is written by Guhar Khairabadi. Enjoy reading Jis Taraf Bhi Dekhiye Saya Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Guhar Khairabadi. Free Dowlonad Jis Taraf Bhi Dekhiye Saya Nahin by Guhar Khairabadi in PDF.