Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ef36884791da05009cce45b835e9d27d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے - غلام محمد قاصر کی شاعری - Darsaal

شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے

شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے

گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر جو نوکیلے تھے

خار چمن تھے شبنم شبنم پھول بھی سارے گیلے تھے

شاخ سے ٹوٹ کے گرنے والے پتے پھر بھی پیلے تھے

سرد ہواؤں سے تو تھے ساحل کے ریت کے یارانے

لو کے تھپیڑے سہنے والے صحراؤں کے ٹیلے تھے

تابندہ تاروں کا تحفہ صبح کی خدمت میں پہنچا

رات نے چاند کی نذر کیے جو تارے کم چمکیلے تھے

سارے سپیرے ویرانوں میں گھوم رہے ہیں بین لیے

آبادی میں رہنے والے سانپ بڑے زہریلے تھے

تم یوں ہی ناراض ہوئے ہو ورنہ مے خانے کا پتا

ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے

کون غلام محمد قاصرؔ بے چارے سے کرتا بات

یہ چالاکوں کی بستی تھی اور حضرت شرمیلے تھے

(1389) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shauq Barhana-pa Chalta Tha Aur Raste Pathrile The In Urdu By Famous Poet Ghulam Mohammad Qasir. Shauq Barhana-pa Chalta Tha Aur Raste Pathrile The is written by Ghulam Mohammad Qasir. Enjoy reading Shauq Barhana-pa Chalta Tha Aur Raste Pathrile The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Mohammad Qasir. Free Dowlonad Shauq Barhana-pa Chalta Tha Aur Raste Pathrile The by Ghulam Mohammad Qasir in PDF.