Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_76b5e0e41b2d14dfa09eebdb2ef496fe, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہم تو یاں مرتے ہیں واں اس کو خبر کچھ بھی نہیں - غلام مولیٰ قلق کی شاعری - Darsaal

ہم تو یاں مرتے ہیں واں اس کو خبر کچھ بھی نہیں

ہم تو یاں مرتے ہیں واں اس کو خبر کچھ بھی نہیں

اے وہ سب کچھ ہی سہی عشق مگر کچھ بھی نہیں

تم کو فریاد ستم کش کا خطر کچھ بھی نہیں

کچھ تو الفت کا اثر ہے کہ اثر کچھ بھی نہیں

عافیت ایک اور آزار ہزاروں اس میں

جس کو کچھ سود نہیں اس کو ضرر کچھ بھی نہیں

خلوت راز میں کیا کام ہے ہنگامے کا

ہے خبردار وہی جس کو خبر کچھ بھی نہیں

تو اور اک شان کہ عالم کی نظر میں کیا کچھ

میں اور اک جان کہ پھرتے ہی نظر کچھ بھی نہیں

رحم ہے اس کا ہی آشوب قیامت کی دلیل

جس سے بیزار ہے وہ اس کو خطر کچھ بھی نہیں

ہم کو اس حوصلے پہ کیوں کہ فلک دے ساماں

شکوۂ بار ہے اور منت سر کچھ بھی نہیں

راہیٔ ملک عدم ہیں نہیں فکر منزل

قصد رکھتے ہیں ادھر کا کہ جدھر کچھ بھی نہیں

زیست افسون تماشا ہے توہم کے لئے

ہوتی ہے جلوہ نما مثل شرر کچھ بھی نہیں

خود پرستی کے سبب شیخ و برہمن کو ہے خبط

سب ادھر ہی کی بناوٹ ہے ادھر کچھ بھی نہیں

عاقبت بیں کو ہے ہر بزم کی شادی ماتم

شمع روتی ہے کہ ہوتے ہی سحر کچھ بھی نہیں

روز فرقت کی درازی سے نہ دیکھے شب ہجر

حسرت شام میں تشویش سحر کچھ بھی نہیں

جانتے ہیں کہ نہ بھٹکے گا جہاں کیا کیا کچھ

دیکھتے ہیں کہ انہیں مد نظر کچھ بھی نہیں

اے قلقؔ پیتے ہی مسجد میں چلے آتے ہو

بے خبر کتنے ہو تم بھی کہ خبر کچھ بھی نہیں

(867) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum To Yan Marte Hain Wan Usko KHabar Kuchh Bhi Nahin In Urdu By Famous Poet Ghulam Maula Qalaq. Hum To Yan Marte Hain Wan Usko KHabar Kuchh Bhi Nahin is written by Ghulam Maula Qalaq. Enjoy reading Hum To Yan Marte Hain Wan Usko KHabar Kuchh Bhi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Maula Qalaq. Free Dowlonad Hum To Yan Marte Hain Wan Usko KHabar Kuchh Bhi Nahin by Ghulam Maula Qalaq in PDF.