Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6083f409ce254d2e5ff95462eb63bd4f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نئے آدمی کا کنفشن - غضنفر کی شاعری - Darsaal

نئے آدمی کا کنفشن

کبھی یہ بھی خواہش پریشان کرتی ہے مجھ کو

کہ میں اپنے بھیتر کے میں کو نکالوں

مگر میرے میں کی تو صورت بہت ہی بری ہے

خباثت کا انبار جس میں نہاں ہے

صرافہ سے جس کی کراہت عیاں ہے

جبیں پر خطرناک سوچوں کے جنگل اگے ہیں

بھیانک ارادوں کے وحشی چھپے ہیں

نگاہوں میں جس کی ہوسناکیوں کے مناظر بھرے ہیں

مناظر بھی ایسے کہ جن میں

زنا ایسے لوگوں کے ہم راہ کرنے کو سوچا گیا ہے

بدن جن کے جنسی بلوغت کو پہنچے نہیں ہیں

یا وہ جو بلوغت کی ساری کشش کھو چکے ہیں

یا وہ جن سے کوئی مقدس سا رشتہ جڑا ہے

مرے میں کی صورت بری ہے

کہ دنداں درندوں کی صورت

کسی سہمے سمٹے کنوارے بدن میں گڑے ہیں

کہ ماتم کدے میں بھی آنکھیں کسی جسم کی برجیوں پر ٹکی ہیں

کہ بیوی بغل میں مگر ذہن میں اور ہی کوئی تن من کھلا ہے

کہ پگلی بھکارن کے تن اور اندھے بھکاری کے کشکول پر بھی نظر ہے

بری ہے بہت ہی بری ہے

کہ دل میں اعزا کی اموات کی خواہشیں بھی دبی ہیں

کئی بے گنہ گردنیں انگلیوں میں پھنسی ہیں

کہ لفظ عیادت میں بیمار کی موت کی بھی دعا ہے

بری ہے بری ہے

کہ احباب کی جیت پر دل دکھی ہے

کہ اولاد کی برتری سے چبھن ہے

کہ بھائی کے روشن جہاں سے جبیں پر شکن ہے

بری ہے بری ہے

کہ جو پالتا ہے اسی کی نفی ہے

کہ جو پوجتا ہے اسی سے دغا ہے

عجب اوبڑ کھابڑ سی میں کی زمیں ہے

کہ اس میں کہیں بھی توازن نہیں ہے

کسی بھی طرح کا تناسب نہیں ہے

جہاں چاہیے حوصلہ بزدلی ہے

جہاں راستی کی ضرورت کجی ہے

جہاں چاہیے امن غارت گری ہے

جہاں چاہیے قرب واں فاصلہ ہے

جہاں صلح کل چاہیے گرمیاں سردیاں ہیں

اگر میرے میں کی یہ صورت مرے خول کی باہر سطح پر آ گئی

تو زمانہ مجھے کیا کہے گا

یہی سوچ کر اپنی اس آرزو کے بدن میں

تبر بھونک دیتا ہوں اکثر

مگر یہ تمنا

کہ میں اپنے بھیتر کے میں کو نکالوں

مرے دل میں رہ رہ کے کیوں جاگتی ہے

سبب اس کا یہ تو نہیں ہے

کہ میں اپنے اندر کی شفاف مکروہ صورت دکھا کر

زمانے کی آنکھوں میں خود کو بڑا دیکھنا چاہتا ہوں

یا یہ کہ مسلسل شرافت کے ناٹک سے تنگ آ چکا ہوں

یا پھر یہ کہ اب

باہری شکل و صورت میں میری

کشش کوئی

باقی

نہیں ہے

(1582) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nae Aadmi Ka Confession In Urdu By Famous Poet Ghazanfar. Nae Aadmi Ka Confession is written by Ghazanfar. Enjoy reading Nae Aadmi Ka Confession Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghazanfar. Free Dowlonad Nae Aadmi Ka Confession by Ghazanfar in PDF.