یہ صحرائے طلب یا بیشۂ آشفتہ حالی ہے

یہ صحرائے طلب یا بیشۂ آشفتہ حالی ہے

کوئی دریوزہ گر اپنا کوئی تیرا سوالی ہے

حوادث سے نبرد آرائیوں کا کس کو یارا تھا

جنوں اپنا سلامت جس نے ہر افتاد ٹالی ہے

ترے اغماض کی خو سیکھ لی اہل مروت نے

کہ محفل درد کی اب صاحب محفل سے خالی ہے

حضوری ہو کہ مہجوری محبت کم نہیں اس سے

تب اپنا بخت عالی تھا اب اپنا ظرف عالی ہے

نمو کا جوش کچھ نظارہ فرما ہو تو ہو ورنہ

بہار اب کے برس خود پائمال‌ خشک سالی ہے

کسی کے لطف کم کو دیر لگتی ہے سوا ہوتے

چٹکنے تک تو ہر گل کی جبلت انفعالی ہے

شرف اتنا کہ غالبؔ کی زمیں میں ہے غزل گوہرؔ

وہ مضموں آفرینی ہے نہ وہ نازک خیالی ہے

(889) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Sahra-e-talab Ya Besha-e-ashufta-haali Hai In Urdu By Famous Poet Gauhar Hoshiyarpuri. Ye Sahra-e-talab Ya Besha-e-ashufta-haali Hai is written by Gauhar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Ye Sahra-e-talab Ya Besha-e-ashufta-haali Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gauhar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Ye Sahra-e-talab Ya Besha-e-ashufta-haali Hai by Gauhar Hoshiyarpuri in PDF.