Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_511905d1dc8f77dc3dab44bbc7679c46, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ اشارے تھے جنہیں دنیا سمجھ بیٹھے تھے ہم - فراق گورکھپوری کی شاعری - Darsaal

کچھ اشارے تھے جنہیں دنیا سمجھ بیٹھے تھے ہم

کچھ اشارے تھے جنہیں دنیا سمجھ بیٹھے تھے ہم

اس نگاہ آشنا کو کیا سمجھ بیٹھے تھے ہم

رفتہ رفتہ غیر اپنی ہی نظر میں ہو گئے

واہ ری غفلت تجھے اپنا سمجھ بیٹھے تھے ہم

ہوش کی توفیق بھی کب اہل دل کو ہو سکی

عشق میں اپنے کو دیوانہ سمجھ بیٹھے تھے ہم

پردۂ آزردگی میں تھی وہ جان التفات

جس ادا کو رنجش بے جا سمجھ بیٹھے تھے ہم

کیا کہیں الفت میں راز بے حسی کیوں کر کھلا

ہر نظر کو تیری درد افزا سمجھ بیٹھے تھے ہم

بے نیازی کو تری پایا سراسر سوز و درد

تجھ کو اک دنیا سے بیگانہ سمجھ بیٹھے تھے ہم

انقلاب پے بہ پے ہر گردش و ہر دور میں

اس زمین و آسماں کو کیا سمجھ بیٹھے تھے ہم

بھول بیٹھی وہ نگاہ ناز عہد دوستی

اس کو بھی اپنی طبیعت کا سمجھ بیٹھے تھے ہم

صاف الگ ہم کو جنون عاشقی نے کر دیا

خود کو تیرے درد کا پردا سمجھ بیٹھے تھے ہم

کان بجتے ہیں محبت کے سکوت ناز کو

داستاں کا ختم ہو جانا سمجھ بیٹھے تھے ہم

باتوں باتوں میں پیام مرگ بھی آ ہی گیا

ان نگاہوں کو حیات افزا سمجھ بیٹھے تھے ہم

اب نہیں تاب سپاس حسن اس دل کو جسے

بے قرار شکوۂ بیجا سمجھ بیٹھے تھے ہم

ایک دنیا درد کی تصویر نکلی عشق کو

کوہکن اور قیس کا قصہ سمجھ بیٹھے تھے ہم

رفتہ رفتہ عشق مانوس جہاں ہوتا چلا

خود کو تیرے ہجر میں تنہا سمجھ بیٹھے تھے ہم

حسن کو اک حسن ہی سمجھے نہیں اور اے فراقؔ

مہرباں نامہرباں کیا کیا سمجھ بیٹھے تھے ہم

(1433) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Ishaare The Jinhen Duniya Samajh BaiThe The Hum In Urdu By Famous Poet Firaq Gorakhpuri. Kuchh Ishaare The Jinhen Duniya Samajh BaiThe The Hum is written by Firaq Gorakhpuri. Enjoy reading Kuchh Ishaare The Jinhen Duniya Samajh BaiThe The Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Firaq Gorakhpuri. Free Dowlonad Kuchh Ishaare The Jinhen Duniya Samajh BaiThe The Hum by Firaq Gorakhpuri in PDF.