جنون کارگر ہے اور میں ہوں

جنون کارگر ہے اور میں ہوں

حیات بے خبر ہے اور میں ہوں

مٹا کر دل نگاہ اولیں سے

تقاضائے دگر ہے اور میں ہوں

کہاں میں آ گیا اے زور پرواز

وبال بال و پر ہے اور میں ہوں

نگاہ اولیں سے ہو کے برباد

تقاضائے دگر ہے اور میں ہوں

مبارک باد ایام اسیری

غم دیوار و در ہے اور میں ہوں

تری جمعیتیں ہیں اور تو ہے

حیات منتشر ہے اور میں ہوں

کوئی ہو سست پیماں بھی تو یوں ہو

یہ شام بے سحر ہے اور میں ہوں

نگاہ بے محابا تیرے صدقے

کئی ٹکڑے جگر ہے اور میں ہوں

ٹھکانا ہے کچھ اس عذر ستم کا

تری نیچی نظر ہے اور میں ہوں

فراقؔ اک ایک حسرت مٹ رہی ہے

یہ ماتم رات بھر ہے اور میں ہوں

(821) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Junun-e-kargar Hai Aur Main Hun In Urdu By Famous Poet Firaq Gorakhpuri. Junun-e-kargar Hai Aur Main Hun is written by Firaq Gorakhpuri. Enjoy reading Junun-e-kargar Hai Aur Main Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Firaq Gorakhpuri. Free Dowlonad Junun-e-kargar Hai Aur Main Hun by Firaq Gorakhpuri in PDF.