آرزو حسرت ناکام سے آگے نہ بڑھی

آرزو حسرت ناکام سے آگے نہ بڑھی

فکر اندیشۂ انجام سے آگے نہ بڑھی

سوئے منزل کبھی دو گام سے آگے نہ بڑھی

زندگی موت کے الزام سے آگے نہ بڑھی

زلف و رخ کے سحر و شام سے آگے نہ بڑھی

عاشقی رہ گزر عام سے آگے نہ بڑھی

رہ گئی رفعت پرواز کی حسرت دل میں

پرفشانی قفس و دام سے آگے نہ بڑھی

منزل بے خودیٔ شوق کی عظمت معلوم

تشنہ کاموں کی نظر جام سے آگے نہ بڑھی

کتنی شامیں گئیں اور کتنے سویرے آئے

نگہ منتظر اک شام سے آگے نہ بڑھی

پاکیٔ نفس کی عظمت کا تو کیا ذکر فگارؔ

زہد کی بات بھی احرام سے آگے نہ بڑھی

(829) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aarzu Hasrat-e-nakaam Se Aage Na BaDhi In Urdu By Famous Poet Figar Unnavi. Aarzu Hasrat-e-nakaam Se Aage Na BaDhi is written by Figar Unnavi. Enjoy reading Aarzu Hasrat-e-nakaam Se Aage Na BaDhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Figar Unnavi. Free Dowlonad Aarzu Hasrat-e-nakaam Se Aage Na BaDhi by Figar Unnavi in PDF.