Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3eab2cbae5109de8e7af006973e49bcf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہیں سے نیلے کہیں سے کالے پڑے ہوئے ہیں - فاضل جمیلی کی شاعری - Darsaal

کہیں سے نیلے کہیں سے کالے پڑے ہوئے ہیں

کہیں سے نیلے کہیں سے کالے پڑے ہوئے ہیں

ہمارے پیروں میں کتنے چھالے پڑے ہوئے ہیں

کہیں تو جھکنا پڑے گا نان جویں کی خاطر

نہ جانے کس کے کہاں نوالے پڑے ہوئے ہیں

وہ خوش بدن جس گلی سے گزرا تھا اس گلی میں

ہم آج بھی اپنا دل سنبھالے پڑے ہوئے ہیں

ہماری خاطر بھی فاتحہ ہو برائے بخشش

ہم آپ اپنے پہ خاک ڈالے پڑے ہوئے ہیں

شہید ہیں ہم ہمیں کبھی رفتگاں نہ سمجھو

نہ جانے کب سے اجل کو ٹالے پڑے ہوئے ہیں

کہو تو دے دیں ہم آج تم کو حساب مستی

کہ ہم نے جتنے بھی جام اچھالے پڑے ہوئے ہیں

ہماری آنکھوں میں جب سے اترا ہے چاند کوئی

ہماری آنکھوں کے گرد ہالے پڑے ہوئے ہیں

ابھی تو ہم نے یہ زندگی اس کے نام کی ہے

ابھی تو جاں کے کئی ازالے پڑے ہوئے ہیں

یقیں نہیں ہے خود اپنے ہونے کا ہم کو ورنہ

کئی مثالیں کئی حوالے پڑے ہوئے ہیں

ہمارے کمرے میں اس کی یادیں نہیں ہیں فاضلؔ

کہیں کتابیں کہیں رسالے پڑے ہوئے ہیں

(1179) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahin Se Nile Kahin Se Kale PaDe Hue Hain In Urdu By Famous Poet Fazil Jamili. Kahin Se Nile Kahin Se Kale PaDe Hue Hain is written by Fazil Jamili. Enjoy reading Kahin Se Nile Kahin Se Kale PaDe Hue Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fazil Jamili. Free Dowlonad Kahin Se Nile Kahin Se Kale PaDe Hue Hain by Fazil Jamili in PDF.