داستانوں میں ملے تھے داستاں رہ جائیں گے

داستانوں میں ملے تھے داستاں رہ جائیں گے

عمر بوڑھی ہو تو ہو ہم نوجواں رہ جائیں گے

شام ہوتے ہی گھروں کو لوٹ جانا ہے ہمیں

ساحلوں پر صرف قدموں کے نشاں رہ جائیں گے

ہم کسی کے دل میں رہنا چاہتے تھے اس طرح

جس طرح اب گفتگو کے درمیاں رہ جائیں گے

خواب کو ہر خواب کی تعبیر ملتی ہے کہاں

کچھ خیال ایسے بھی ہیں جو رائیگاں رہ جائیں گے

کس نے سوچا تھا کہ رنگ و نور کی بارش کے بعد

ہم فقط بجھتے چراغوں کا دھواں رہ جائیں گے

زندگی بے نام رشتوں کے سوا کچھ بھی نہیں

جسم کس کے ساتھ ہوں گے دل کہاں رہ جائیں گے

(1380) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dastanon Mein Mile The Dastan Rah Jaenge In Urdu By Famous Poet Fazil Jamili. Dastanon Mein Mile The Dastan Rah Jaenge is written by Fazil Jamili. Enjoy reading Dastanon Mein Mile The Dastan Rah Jaenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fazil Jamili. Free Dowlonad Dastanon Mein Mile The Dastan Rah Jaenge by Fazil Jamili in PDF.