خوشبو ہے اور دھیما سا دکھ پھیلا ہے

خوشبو ہے اور دھیما سا دکھ پھیلا ہے

کون گیا ہے اب تک لان اکیلا ہے

کیوں آہٹ پر چونکوں میں کس کو دیکھوں

بے دستک ہی آیا جب وہ آیا ہے

کھلی کتابیں سامنے رکھے بیٹھی ہوں

دھندلے دھندلے لفظوں میں اک چہرہ ہے

رات دریچے تک آ کر رک جاتی ہے

بند آنکھوں میں اس کا چہرہ رہتا ہے

آوازوں سے خالی کرنیں پھیلی ہیں

خاموشی میں چاند بھی تنہا جلتا ہے

جانے کون سے رستے پہ کھو جائے وہ

شہر میں بھی آسیبوں کا ڈر رہتا ہے

(1005) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushbu Hai Aur Dhima Sa Dukh Phaila Hai In Urdu By Famous Poet Fatima Hasan. KHushbu Hai Aur Dhima Sa Dukh Phaila Hai is written by Fatima Hasan. Enjoy reading KHushbu Hai Aur Dhima Sa Dukh Phaila Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fatima Hasan. Free Dowlonad KHushbu Hai Aur Dhima Sa Dukh Phaila Hai by Fatima Hasan in PDF.