گہری نیلی شام کا منظر لکھنا ہے

گہری نیلی شام کا منظر لکھنا ہے

تیری ہی زلفوں کا دفتر لکھنا ہے

کئی دنوں سے بات نہیں کی اپنوں سے

آج ضروری خط اپنے گھر لکھنا ہے

شدت پر ہے ہرے بھرے پتوں کی پیاس

صحرا صحرا خون سمندر لکھنا ہے

پتھر پر ہم نام کسی کا لکھیں گے

آئینے پر آذر آذر لکھنا ہے

چہرہ روشن کھلے ہوئے صحرا کی دھوپ

گہری آنکھیں گہرا ساگر لکھنا ہے

اس سے آگے کچھ لکھنے سے قاصر ہوں

اس کے آگے تجھ کو بڑھ کر لکھنا ہے

(1854) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gahri Nili Sham Ka Manzar Likhna Hai In Urdu By Famous Poet Farooq Nazki. Gahri Nili Sham Ka Manzar Likhna Hai is written by Farooq Nazki. Enjoy reading Gahri Nili Sham Ka Manzar Likhna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farooq Nazki. Free Dowlonad Gahri Nili Sham Ka Manzar Likhna Hai by Farooq Nazki in PDF.