اے مرکز خیال بکھرنے لگا ہوں میں

اے مرکز خیال بکھرنے لگا ہوں میں

اپنے تصورات سے ڈرنے لگا ہوں میں

اس دوپہر کی دھوپ میں سایہ بھی کھو گیا

تنہائیوں کے دل میں اترنے لگا ہوں میں

برداشت کر نہ پاؤں گا وحشت کی رات کو

اے شام انتظار بپھرنے لگا ہوں میں

اس تیرگی میں کرمک شب تاب بھی نہیں

تاریکیوں کو روح میں بھرنے لگا ہوں میں

اب دل میں تیری یاد کی اک شمع تک نہیں

تاریک راستوں سے گزرنے لگا ہوں میں

(870) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

A Markaz-e-KHayal Bikharne Laga Hun Mein In Urdu By Famous Poet Farooq Nazki. A Markaz-e-KHayal Bikharne Laga Hun Mein is written by Farooq Nazki. Enjoy reading A Markaz-e-KHayal Bikharne Laga Hun Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farooq Nazki. Free Dowlonad A Markaz-e-KHayal Bikharne Laga Hun Mein by Farooq Nazki in PDF.