یہی ہے دور غم عاشقی تو کیا ہوگا

یہی ہے دور غم عاشقی تو کیا ہوگا

اسی طرح سے کٹی زندگی تو کیا ہوگا

ابھی تو ہم نفسوں کو ہے وہم چارہ گری

ہوئی نہ درد میں پھر بھی کمی تو کیا ہوگا

یہ تیرگی تو بہر حال چھٹ ہی جائے گی

نہ راس آئی ہمیں روشنی تو کیا ہوگا

امید ہے کہ کبھی تو لبوں پہ آئے گی

کبھی نہ آئی لبوں پر ہنسی تو کیا ہوگا

نفس نفس میں فغاں ہے نظر نظر میں ہراس

کچھ اور دن یہی حالت رہی تو کیا ہوگا

(890) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yahi Hai Daur-e-gham-e-ashiqi To Kya Hoga In Urdu By Famous Poet Farigh Bukhari. Yahi Hai Daur-e-gham-e-ashiqi To Kya Hoga is written by Farigh Bukhari. Enjoy reading Yahi Hai Daur-e-gham-e-ashiqi To Kya Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farigh Bukhari. Free Dowlonad Yahi Hai Daur-e-gham-e-ashiqi To Kya Hoga by Farigh Bukhari in PDF.