Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3bcbd5e78167354fb218c83aad875886, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے - فرحت زاہد کی شاعری - Darsaal

لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے

لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے

دل کے اچھے لوگ تھے لیکن تھوڑے سے جذباتی تھے

اب بھی اکثر خواب میں ان کے دھندلے چہرے آتے ہیں

میری گڑیا کی شادی میں جو ننھے باراتی تھے

اپنے گرد لکیریں کھینچیں اور پھر ان میں قید ہوئے

اس دنیا میں جتنے کھیل تھے سارے ہی طبقاتی تھے

جھونپڑیوں میں رہنے والے ان کی فطرت جان گئے

کبھی کبھی چڑھ آنے والے نالے جو برساتی تھے

جس بادل نے سکھ برسایا جس چھاؤں میں پریت ملی

آنکھیں کھول کے دیکھا تو وہ سب موسم لمحاتی تھے

جن کو بڑا مانا تھا میں نے فرحتؔ وہ کیوں بھول گئے

کچھ گوشے میرے جیون کے بالکل میرے ذاتی تھے

(1029) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lakh Rahe Shahron Mein Phir Bhi Andar Se Dehati The In Urdu By Famous Poet Farhat Zahid. Lakh Rahe Shahron Mein Phir Bhi Andar Se Dehati The is written by Farhat Zahid. Enjoy reading Lakh Rahe Shahron Mein Phir Bhi Andar Se Dehati The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Zahid. Free Dowlonad Lakh Rahe Shahron Mein Phir Bhi Andar Se Dehati The by Farhat Zahid in PDF.