وہ کھل کر مجھ سے ملتا بھی نہیں ہے

وہ کھل کر مجھ سے ملتا بھی نہیں ہے

مگر نفرت کا جذبہ بھی نہیں ہے

یہاں کیوں بجلیاں منڈلا رہی ہیں

یہاں تو ایک تنکا بھی نہیں ہے

برہنہ سر میں صحرا میں کھڑا ہوں

کوئی بادل کا ٹکڑا بھی نہیں ہے

چلے آؤ مرے ویران دل تک

ابھی اتنا اندھیرا بھی نہیں ہے

سمندر پر ہے کیوں ہیبت سی طاری

مسافر اتنا پیاسا بھی نہیں ہے

مسائل کے گھنے جنگل سے یارو

نکل جانے کا رستہ بھی نہیں ہے

عجب ماحول ہے گلشن کا فرحتؔ

ہوا کا تازہ جھونکا بھی نہیں ہے

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Khul Kar Mujhse Milta Bhi Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Qadri. Wo Khul Kar Mujhse Milta Bhi Nahin Hai is written by Farhat Qadri. Enjoy reading Wo Khul Kar Mujhse Milta Bhi Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Qadri. Free Dowlonad Wo Khul Kar Mujhse Milta Bhi Nahin Hai by Farhat Qadri in PDF.