Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5e6c18347e2c3a21f8bc1d9dbfac079e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ دولت کی طلب تھی اور نہ دولت چاہئے ہے - فرحت ندیم ہمایوں کی شاعری - Darsaal

نہ دولت کی طلب تھی اور نہ دولت چاہئے ہے

نہ دولت کی طلب تھی اور نہ دولت چاہئے ہے

محبت چاہئے تھی بس محبت چاہئے ہے

سہا جاتا نہیں ہم سے غم ہجر مسلسل

ذرا سی دیر کو تیری رفاقت چاہئے ہے

ترا دیدار ہو آنکھیں کسی بھی سمت دیکھیں

سو ہر چہرے میں اب تیری شباہت چاہئے ہے

کیا ہے تو نے جب ترک تعلق کا ارادہ

ہمیں بھی فیصلہ کرنے کی مہلت چاہئے ہے

یہ کیوں کہتے ہو راہ عشق پر چلنا ہے ہم کو

کہو کہ زندگی سے اب فراغت چاہئے ہے

نہیں ہوتی ہے راہ عشق میں آسان منزل

سفر میں بھی تو صدیوں کی مسافت چاہئے ہے

غم جاناں کے بھی کچھ دیر تو ہم ناز اٹھا لیں

غم دوراں سے تھوڑے دن کی رخصت چاہئے ہے

ہر اک اپنی ضرورت کے تحت ہم سے ہے ملتا

ہمیں بھی اب کوئی حسب ضرورت چاہئے ہے

ہے جب سے منعکس چہرہ بدلنے کا وہ منظر

ہماری آئنہ آنکھوں کو حیرت چاہئے ہے

جو نکلیں عالم وحشت سے پھر کچھ اور سوچیں

خرد سے رابطے رکھنے کو فرصت چاہئے ہے

(851) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Daulat Ki Talab Thi Aur Na Daulat Chahiye Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Nadeem Humayun. Na Daulat Ki Talab Thi Aur Na Daulat Chahiye Hai is written by Farhat Nadeem Humayun. Enjoy reading Na Daulat Ki Talab Thi Aur Na Daulat Chahiye Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Nadeem Humayun. Free Dowlonad Na Daulat Ki Talab Thi Aur Na Daulat Chahiye Hai by Farhat Nadeem Humayun in PDF.